سوال :
مفتی صاحب ایک مسئلہ یہ تھا کہ کیا جائے نماز (مصلّٰی) پر نماز سے فارغ ہونے کے بعد جائے نماز کو لپیٹ کر یا موڑ کر رکھنا چاہیے یا نہیں؟
(المستفتی : مولانا مظہر، پونے)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مساجد میں چونکہ امام کا مصلّٰی چوبیس گھنٹے اپنی متعینہ جگہ پر بچھا ہوتا ہے، لہٰذا اگر نماز سے فراغت کے بعد اسے حفاظت کے پیشِ نظر پلٹ دیا جائے تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ اور گھروں میں چونکہ مصلّٰی ہر وقت بچھا ہوا نہیں ہوتا ہے بلکہ نماز پڑھ لینے کے بعد اسے اٹھا کر رکھ دیا جاتا ہے، اس لیے اس میں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
مسئلہ یہاں ہے کہ اگر مسجد یا گھر میں نماز پڑھ لینے کے بعد بھی اگر مصلّٰی بچھا ہوا ہو اور اسے اس نیت سے موڑا جائے کہ اس پر شیطان نماز پڑھے گا تو یہ بے اصل اور مضحکہ خیز بات ہے۔
حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ لکھتے ہیں :
بعض عورتیں نماز پڑھنے کے بعد جا نماز (مصلّی) کا گوشہ یہ سمجھ کر الٹ دینا ضروری سمجھتی ہیں کہ شیطان اس پر نماز پڑھے گا سو اس میں کسی بات کی بھی اصل نہیں ہے۔ (اغلاط العوام :۵۶)
علامہ یوسف لدھیانوی نور اللہ مرقدہ رقم طراز ہیں :
نماز پڑھ کر جائے نماز کا کونا پلٹنا محض ایک رواج ہے، ضرورت ہو تو اس کو تہہ کردینا چاہیے، اور جو یہ مشہور ہے کہ اگر جائے نماز کو اسی طرح رہنے دیا جائے تو شیطان اس پر نماز پڑھتا ہے، یہ فضول بات ہے۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل : ٣/٣٤٧)
ایسے لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ بھلا شیطان کیونکر نماز پڑھنے لگا؟ اور اگر پڑھ بھی رہا ہے تو یہ اچھی بات ہے نا۔ اس میں ہمیں فکر کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اگر اسے نماز ہی پڑھنا ہے تو مسجد کا بقیہ حصہ بھی تو ہے، وہاں بھی پڑھ سکتا ہے جہاں ہر وقت قالین اور چٹائیاں بچھی ہوتی ہیں۔ مخصوص جائے نماز پر ہی کیوں پڑھے گا؟
درج بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ یہ بالکل فضول اور احمقانہ سوچ ہے جس کا ترک لازم ہے۔
المباح ؛ ما استوی فعلہ وترکہ في الشریعۃ ۔ (معجم المصطلحات والألفاظ الفقہیۃ : ۳/۲۰۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 رجب المرجب 1442
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
گالی کا گناہ کیا ہے ؟؟؟
جواب دیںحذف کریںاس کی وعید کیا ہیں قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتایں ۔ نوازش ہو گی ۔
حدیث شریف میں آتا ہے کہ مسلمان کو گالی دینا فسق یعنی کبیرہ گناہ ہے۔ لہٰذا اس سے بچنا ضروری ہے۔ البتہ اس پر کوئی مخصوص سزا حدیث شریف میں نہیں بتائی گئی ہے۔
حذف کریں