سوال :
مفتی صاحب جس طرح مرد حالت سجدہ میں سو جائے تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا تو کیا عورتوں کے لئے بھی یہی حکم ہے؟
(المستفتی : مسیب رشید خان، جنتور)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز میں اگر کوئی سجدہ کی حالت میں سوجائے تو وضو کا ٹوٹ جانا مطلق نہیں ہے، بلکہ اس میں تفصیل ہے۔
اگر کوئی شخص سنت کے مطابق سجدہ میں ہو یعنی اس کا پیٹ ران سے الگ ہو اور اس کے بازو زمین پر ٹکے ہوئے نہ ہوں اور اسی حالت میں اسے نیند آجائے تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔ اسی طرح نماز کے دوران قیام اور قعدہ کی حالت میں اگر کسی کو نیند آجائے تو اس سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا۔ البتہ اگر اس نے سجدہ سنت کے مطابق نہ کیا ہو یعنی رانوں کو پیٹ سے ملاکر اور بازو زمین پر ٹیک کر سجدہ کیا ہو اور اسی حالت میں اسے نیند آجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔
عورت کے لیے چونکہ حکم یہ ہے کہ وہ ران کو پیٹ سے ملاکر سجدہ کرے کیونکہ اس میں اس کے لیے زیادہ ستر اور پردہ ہے، چنانچہ اس ہیئت پر سجدہ کی حالت میں اگر وہ سوجائے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔ لہٰذا دوبارہ وضو کرکے نماز کا اعادہ کرنا ہوگا۔
وَفِي الْمُحِيطِ إنَّمَا لَا يَنْقُضُ نَوْمُ السَّاجِدِ إذَا كَانَ رَافِعًا بَطْنَهُ عَنْ فَخِذَيْهِ جَافِيًا عَضُدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، وَإِنْ مُلْتَصِقًا بِفَخِذَيْهِ مُعْتَمِدًا عَلَى ذِرَاعَيْهِ فَعَلَيْهِ الْوُضُوءُ۔ (مجمع الأنہر : ١/٢١)
قَالَ ط : وَظَاهِرُهُ أَنَّ الْمُرَادَ الْهَيْئَةُ الْمَسْنُونَةُ فِي حَقِّ الرَّجُلِ لَا الْمَرْأَةِ۔ (شامی : ١/١٤١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 رجب المرجب 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں