سوال :
مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ نفل نماز ایک سلام سے کتنی رکعتیں پڑھ سکتے ہیں؟ کیوں کہ ہم نے علماء کرام سے سنا ہے کہ نفل نماز دن میں چار رکعات اور رات میں چھ اور آٹھ رکعت بھی ایک سلام سے پڑھ سکتے ہیں، کیا یہ بات صحیح ہے؟ مثلاً اوابین کی چھ رکعتیں ایک سلام سے پڑھ لے، اسی طرح تہجد کی نماز آٹھ رکعت ایک سلام سے پڑھ لے تو کیسا رہے گا؟
(المستفتی : طارق مرچنٹ، بمبئ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ نے بالکل درست سنا ہے کہ نفل نماز اگر دن میں پڑھی جائے تو ایک سلام سے چار رکعت اور رات میں پڑھی جائے تو ایک سلام سے آٹھ رکعت تک پڑھنا بلاکراہت درست ہے۔ البتہ دن میں چار رکعات اور رات میں آٹھ رکعات سے زائد ایک سلام سے پڑھنا مکروہ ہے۔
معلوم ہوا کہ اوابین کی چھ رکعات اور تہجد کی آٹھ رکعات ایک سلام سے پڑھنا بغیر کسی کراہت کے درست ہے، کیونکہ یہ رات کی ہی نمازیں ہیں۔ اس کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہوگا کہ ہر دو رکعت پر قعدہ کیا جائے جس میں تشہد کے ساتھ درود شریف اور دعا نیز تیسری، پانچویں اور ساتویں رکعت میں ثناء پڑھ لینا بہتر ہے۔ کیونکہ نفل کی ہر دو رکعت مستقل نماز ہوتی ہے۔ تاہم اگر یہ نہ بھی پڑھا جائے تو نماز بغیر کسی کمی کے درست ہوجائے گی۔ البتہ بہتر یہی ہے کہ اوابین کی چھ رکعات تین سلام سے اور تہجد کی آٹھ رکعات چار سلام سے ادا کی جائیں۔
وَصَلَاةُ اللَّيْلِ وَأَقَلُّهَا عَلَى مَا فِي الْجَوْهَرَةِ ثَمَانٍ، وَلَوْ جَعَلَهُ أَثْلَاثًا فَالْأَوْسَطُ أَفْضَلُ، وَلَوْ أَنْصَافًا فَالْأَخِيرُ أَفْضَلُ۔ (قَوْلُهُ وَأَقَلُّهَا عَلَى مَا فِي الْجَوْهَرَةِ ثَمَانٍ) قَيَّدَ بِقَوْلِهِ عَلَى مَا فِي الْجَوْهَرَةِ لِأَنَّهُ فِي الْحَاوِي الْقُدْسِيِّ قَالَ: يُصَلِّي مَا سَهُلَ عَلَيْهِ وَلَوْ رَكْعَتَيْنِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا ثَمَانِي رَكَعَاتٍ بِأَرْبَعِ تَسْلِيمَاتٍ اهـ وَالتَّقْيِيدُ بِأَرْبَعِ تَسْلِيمَاتٍ مَبْنِيٌّ عَلَى قَوْلِ الصَّاحِبَيْنِ، وَأَمَّا عَلَى قَوْلِ الْإِمَامِ فَلَا كَمَا ذَكَرَهُ فِي الْحِلْيَةِ۔ (شامی : ٢/٢٥)
(وَتُكْرَهُ الزِّيَادَةُ عَلَى أَرْبَعٍ فِي نَفْلِ النَّهَارِ، وَعَلَى ثَمَانٍ لَيْلًا بِتَسْلِيمَةٍ) لِأَنَّهُ لَمْ يَرِدْ (وَالْأَفْضَلُ فِيهِمَا الرُّبَاعُ بِتَسْلِيمَةٍ) وَقَالَا: فِي اللَّيْلِ الْمَثْنَى أَفْضَلُ، قِيلَ وَبِهِ يُفْتَى۔ (شامی : ٢/١٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 رجب المرجب 1442
Pasand aaya.......nai mallomat ho gai
جواب دیںحذف کریں