سوال :
جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر شریف 40 سال ہوئی تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن پاک کا نزول شروع ہوا اور نماز کا حکم دیا گیا۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی اس وقت آپ کی عمر شریف تقریباً 52 سال تھی۔ ان 12 سالوں میں تقریباً نصف قرآن پاک نازل ہو چکا تھا۔ اور معراج میں پانچ وقت کی نمازیں فرض کی گئیں۔ تو معراج سے پہلے جن نمازوں کا حکم دیا گیا وہ کون سی نمازیں تھیں؟ اور ان کے پڑھنے کا طریقہ کیسا تھا؟ اور کن وقتوں میں ادا کی جاتیں تھیں؟
(المستفتی : جمال ناصر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اہلِ علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن پاک کے نزول کی ابتداء کے فوراً بعد ہی یعنی شروع اسلام میں ہی نماز کا حکم آگیا تھا۔ البتہ پانچ وقت کی فرض نمازوں کا تحفہ معراج کی شب اللہ تعالٰی نے اپنے محبوب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنے پاس بلاکر عطا فرمایا۔ اور معراج کا واقعہ ہجرت سے پہلے مکہ معظمہ میں پیش آیا، جس کی تاریخ میں مختلف اقوال ہیں۔ جن سے معلوم ہوتا ہے ابتداء وحی اور پنج وقتہ نماز کی فرضیت کا حکم آنے کے درمیان کم از کم پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ بارہ سال کا وقفہ ہوسکتا ہے۔ لہٰذا اس عرصہ میں پڑھی جانے والی نماز کی کیفیت اور طریقہ کیا تھا؟ تو اس سلسلے میں ایک قول یہ ہے کہ معراج سے قبل نماز کا مروجہ طریقہ نہیں تھا، بلکہ دعا کی ایک شکل تھی، جسے صلوۃ کا نام دیا گیا تھا، لیکن جمہور علمائے امت کی رائے یہ ہے کہ موجودہ نماز کا ہی طریقہ تھا، البتہ رکعات کی تعداد میں فرق تھا اور پانچ نمازوں کے بجائے ایک صبح کی نماز دو رکعت جو طلوعِ آفتاب سے پہلے ادا کی جاتی تھی اور دوسری شام کی نماز دو رکعت جو غروب آفتاب کے بعد ادا کی جاتی تھی، یہی قول راجح ہے۔
عن عَائِشَةَ رضي الله عنها قالت : إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ افْتَرَضَ قِيَامَ اللَّيْلِ فِي أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَوْلًا وَأَمْسَكَ اللَّهُ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا فِي السَّمَاءِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ التَّخْفِيفَ فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ۔ (صحیح مسلم، رقم : ٧٤٦)
أَصْل وُجُوبِ الصَّلاَةِ كَانَ فِي مَكَّةَ فِي أَوَّل الإْسْلاَمِ ؛ لِوُجُودِ الآْيَاتِ الْمَكِّيَّةِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي بِدَايَةِ الرِّسَالَةِ تَحُثُّ عَلَيْهَا . وَأَمَّا الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ بِالصُّورَةِ الْمَعْهُودَةِ فَإِنَّهَا فُرِضَتْ لَيْلَةَ الإْسْرَاءِ وَالْمِعْرَاجِ " قال الإمام الشافعي رحمه الله : " سَمِعْت من أَثِقُ بِخَبَرِهِ وَعِلْمِهِ يَذْكُرُ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ فَرْضًا في الصَّلَاةِ ، ثُمَّ نَسَخَهُ بِفَرْضٍ غَيْرِهِ ، ثُمَّ نَسَخَ الثَّانِيَ بِالْفَرْضِ في الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ قال [ الشافعي ] : كَأَنَّهُ يَعْنِي قَوْلَ اللَّهِ عز وجل يا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قُمْ اللَّيْلَ إلَّا قَلِيلًا نِصْفَهُ أو اُنْقُصْ منه قَلِيلًا الْآيَةَ ، ثُمَّ نَسَخَهَا في السُّورَةِ معه بِقَوْلِ اللَّهِ جَلَّ ثَنَاؤُهُ إنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى من ثُلُثَيْ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ إلَى قَوْلِهِ : فَاقْرَءُوا ما تَيَسَّرَ من الْقُرْآنِ ، فَنَسَخَ قِيَامَ اللَّيْلِ أو نِصْفَهُ أو أَقَلَّ أو أَكْثَرَ بِمَا تَيَسَّرَ . وما أَشْبَهَ ما قال بِمَا قال۔ (الموسوعة الفقهية : ٢٧/ ٥٢-٥٣)
وقد قيل : إن أول ذلك الفرض: ركعتان بالغداة، وركعتان بالعشي. قال قتادة رحمه الله : " كان بدءُ الصيام أمِروا بثلاثة أيام من كل شهر، وركعتين غدوةً، وركعتين عشيةً۔ (تفسير الطبري : ٣/٥٠١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 رجب المرجب 1442
معراج کے واقعے سے پہلے آپ علیہ السلام کا اپنے نماز کے بارے احادیث ہونگے اس کا ذخیرہ کہاں پر ملے گا ؟
جواب دیںحذف کریں