سوال :
مسجد میں متعینہ مؤذن کی موجودگی میں بغیر مؤذن کی اجازت کے اذان دینا کیسا ہے؟ ایک صاحب اپنے پیر صاحب کے ساتھ آئے ان کی آواز ذرا اچھی ہے انہوں نے مؤذن کے ہاتھ سے مائک لے کر اذان دی، جب کہ مؤذن اذان کہنے کے لئے آگے بڑھ چکے تھے، جمعہ کی نماز میں خطبہ کی اذان کے لیے منبر کے سامنے اذان دینا تھا۔ جواب کے لئے زحمت فرمائیے، جزاک اللہ خیرا
(المستفتی : محمد احمد چابی والا، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مؤذن کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے شخص کا اذان یا اقامت کہنا جب کہ اس سے مؤذن کو تکلیف ہوتی ہوتو یہ مکروہ ہے، البتہ اگر کوئی ایسا شخص مؤذن کی اجازت کے بغیر اذان یا اقامت کہہ دے جس سے مؤذن کو تکلیف نہ ہوتو پھر کوئی کراہت نہیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر مؤذن صاحب کو اس عمل سے تکلیف ہوئی ہے اور بلاشبہ ہوئی ہوگی جیسا کہ سوال نامہ میں بیان کی گئی کیفیت سے معلوم ہوتا ہے تو اس طرح اذانِ ثانی کہنا مکروہ تھا۔ ایسے شخص کو آئندہ اس کا خیال رکھنا چاہیے۔
(أَقَامَ غَيْرُ مَنْ أَذَّنَ بِغَيْبَتِهِ) أَيْ الْمُؤَذِّنِ (لَا يُكْرَهُ مُطْلَقًا) وَإِنْ بِحُضُورِهِ كُرِهَ إنْ لَحِقَهُ وَحْشَةٌ۔ (شامی : ١/٣٩٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 جمادی الآخر 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں