سوال :
ایک شخص نے دکان کرایہ پر دیا اور یہ شرط ہے کہ جو کمائی ہوگی اس میں سے 70 فیصد دکان دار کا اور 30 فیصد مالک مکان کا۔ یہ کرایہ رکھا گیا۔ اور دکان بال کاٹنے کی ہے اس میں غیر شرعی بال کاٹے جاتے ہیں اور داڑھی بھی منڈوائی جاتی تو کیا اس میں مالک مکان بھی گناہ گار ہوگا؟
(المستفتی : افضال احمد ملی، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نائی کا اپنی دوکان میں لوگوں کے کہنے پر غیرشرعی بال کاٹنا اور ان کی داڑھیاں مونڈنا مکروہ تحریمی ہے۔ داڑھی منڈوانے والے گناہِ کبیرہ کے مرتکب ہوں گے اور نائی تعاون علی المعصیت کی وجہ سے گناہ گار ہوگا، البتہ اس کی جو اجرت ملتی ہے وہ ناجائز اور حرام نہیں ہے، بلکہ وہ اس کا حق المحنت ہونے کی وجہ سے حلال ہے، زیادہ سے زیادہ اسے خلافِ اولٰی کہا جاسکتا ہے۔ فقہی جزئیات میں اس کی نظیریں ملتی ہیں مثلاً کوئی درزی لوگوں کے حکم پر ان کے لئے فاسقوں کا لباس بنا کر دیتا ہے، تو درزی کے لئے اس کی اجرت حلال ہے، یہی حکم نائی کی اجرت پربھی ہے کہ وہ اس کا حق المحنت ہونے کی وجہ سے حلال ہے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں نائی کو دوکان کرایہ پر دینا اور کرایہ وصول کرنا جائز ہے، البتہ خلافِ اولی یعنی بہتر نہیں ہے۔ نیز کوئی جگہ کرایہ پر دیتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کرایہ متعین ہو، اس دوکان میں ہونے والی تجارت کی آمدنی کا مخصوص فیصد کرایہ میں طے کرنا جائز نہیں ہے، اگر کرایہ طے نہ ہو تو ایسا کرایہ کا معاملہ فاسد ہوجاتا ہے۔ صورتِ مسئولہ میں چونکہ متعین رقم کرایہ میں طے نہیں کی جارہی ہے، لہٰذا اس طرح کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے۔
وَفِي نَوَادِرِ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى رَجُلٌ اسْتَأْجَرَ رَجُلًا لِيُصَوِّرَ لَهُ صُوَرًا أَوْ تَمَاثِيلَ الرِّجَالِ فِي بَيْتٍ أَوْ فُسْطَاطٍ فَإِنِّي أَكْرَهُ ذَلِكَ وَأَجْعَلُ لَهُ الْأُجْرَةَ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٤/٤٥٠)
وَمِنْهَا: بَيَانُ الْمُدَّةِ فِي إجَارَةِ الدُّورِ وَالْمَنَازِلِ، وَالْبُيُوتِ، وَالْحَوَانِيتِ، وَفِي اسْتِئْجَارِ الظِّئْرِ؛ لِأَنَّ الْمَعْقُودَ عَلَيْهِ لَا يَصِيرُ مَعْلُومَ الْقَدْرِ بِدُونِهِ، فَتَرْكُ بَيَانِهِ يُفْضِي إلَى الْمُنَازَعَةِ۔ (بدائع الصنائع : ٤/١٤١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 جمادی الآخر 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں