سوال :
مفتی صاحب! داماد اور ساس محرم ہے یا نامحرم؟ ساس اپنے داماد کے ساتھ حج کے لئے جا سکتی ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : صغير احمد، جلگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآنِ کریم کے بیان کے مطابق داماد اپنی خوشدامن (ساس) کے لئے محرم ہے، لہٰذا ساس اپنے داماد کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے جاسکتی ہے۔ البتہ اگر ساس جوان ہو تو اس کا داماد کے ساتھ حج یا عمرہ کے لئے جانا فتنہ کے خطرہ کی وجہ سے ممنوع ہے۔
قالَ اللہُ تعالیٰ : حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھتُکُمْ....... وَاُمَّہَاتُ نِسَآئِکُمْ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت : ۲۳)
وَيُؤَيِّدُهُ كَرَاهَةُ الْخَلْوَةِ بِهَا كَالصِّهْرَةِ الشَّابَّةِ فَيَنْبَغِي اسْتِثْنَاءُ الصِّهْرَةِ الشَّابَّةِ هُنَا أَيْضًا لِأَنَّ السَّفَرَ كَالْخَلْوَةِ۔ (شامی : ٢/٤٦٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 جمادی الآخر 1442
ماشاء اللہ.... جزاکم اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا کثیراً
جواب دیںحذف کریں