سوال :
مفتی صاحب ! عورتوں کا کان پر کس جگہ پر آئرن پہننا صحیح ہے؟ آج کل یہ چیز دیکھی جارہی ہیں کہ عورتیں ایک سے زائد آئرن اپنے کانوں میں پہنتی ہیں، کچھ عورتیں یہ بھی کہتی ہیں کہ کان کی لَو پر آئرن نہ پہننا گناہ ہے۔ آپ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : رضوان تنبولی، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عورتوں کا زیور پہننے کے لیے کان میں سوراخ کروانا شرعاً جائز اور درست ہے، اب خواہ سوراخ ایک کیا جائے یا ایک سے زائد۔ نیز اس میں کسی مخصوص جگہ کی تعیین بھی نہیں ہے۔ البتہ اگر کسی مقام پر ایک سے زائد سوراخ کروانا کسی غیر قوم کا شعار بن جائے جس سے اُس کی پہچان ہوتی ہو یا اداکاراؤں کی نقالی اور ان کی محبت میں یہ کام کیا جائے تو حدیث شریف من تشبہ بقوم فھو منھم کی وجہ سے ایسا کرنا ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔ اسی طرح یہ سمجھنا بھی بالکل غلط ہے کہ عورتوں کا کان کی لَو میں زیور پہننا ضروری ہے، نہ پہننا گناہ کی بات ہے۔ لہٰذا جو لوگ ایسا کہتے ہیں انہیں صحیح مسئلہ سے آگاہ کیا جائے اور ان کی اصلاح کی جائے۔
عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ۔ (سنن أبي داؤد، کتاب اللباس/باب في لبس الشہرۃ، رقم : ۴۰۳۱)
أي: من شَبَّهَ نفسه بالكفار مثلًا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار (فهو منهم) أي: في الإثم أو الخير عند الله تعالى … الخ۔ (بذل المجہود، کتاب اللباس/ باب في لبس الشہرۃ، ۱۲؍۵۹)
وَلَا بَأْسَ بِثَقْبِ آذَانِ النِّسْوَانِ كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ. وَلَا بَأْسَ بِثَقْبِ آذَانِ الْأَطْفَالِ مِنْ الْبَنَاتِ لِأَنَّهُمْ كَانُوا يَفْعَلُونَ ذَلِكَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ إنْكَارٍ كَذَا فِي الْكُبْرَى۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب التاسع عشر في الختان والخضاء، ۵؍۳۵۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 جمادی الآخر 1442
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں