اتوار، 10 جنوری، 2021

فرض نماز کی دو رکعتوں میں ایک ہی سورۃ پڑھنا

سوال :

مفتی صاحب ! زید نے فرض نماز کی پہلی دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورۃ یعنی دونوں رکعتوں میں سورہ فیل ہی پڑھ دی۔ اس نماز کا کیا حکم ہے؟ نماز ہوگی یا نہیں؟
(المستفتی : محمد عابد، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فرض نمازوں کی پہلی رکعت میں جو سورۃ پڑھی گئی ہے دوسری رکعت میں بھی قصداً وہی سورۃ یعنی وہی آیات پڑھ دینا مکروہ تنزیہی ہے۔ مثلاً سوال نامہ میں جو صورت بیان کی گئی ہے کہ پہلی اور دوسری دونوں رکعتوں میں قصداً سورہ فیل پڑھ دی گئی تو ایسا کرنا مکروہ ہوا، لہٰذا نماز بکراہت ادا ہوگئی، لیکن اگر غلطی سے بے اختیار وہی سورہ پڑھی گئی تو نماز بلاکراہت درست ہوجائے گی، ہر دو صورت میں اعادہ کی ضرورت نہیں۔ البتہ اگر ایک ہی سورۃ کی الگ الگ آیات پڑھی جائے مثلاً پہلی رکعت میں سورہ بقرہ کی شروع کی تین آیات پڑھی جائے پھر دوسری رکعت میں اس کے بعد کی آیات پڑھی جائے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ نیز نوافل میں سورتوں کی تکرار بلاکراہت درست ہے۔

ویکرہ تکرار السورۃ في رکعۃ واحدۃ من الفرض وکذا تکرارہا في الرکعتین، والجمع بین سورتین بینہما سور أو سورۃ، ولا یکرہ ہٰذا في النفل۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح : ۳۵۲)

لا بأس أن يقرأ سورة ويعيدها في الثانية".(قوله: لا بأس أن يقرأ سورة إلخ) أفاد أنه يكره تنزيهاً، وعليه يحمل جزم القنية بالكراهة، ويحمل فعله عليه الصلاة والسلام لذلك على بيان الجواز، هذا إذا لم يضطر، فإن اضطر بأن قرأ في الأولى: {قل أعوذ برب الناس} [الناس: 1] أعادها في الثانية إن لم يختم، نهر؛ لأن التكرار أهون من القراءة منكوساً، بزازية، وأما لو ختم القرآن في ركعة فيأتي قريباً أنه يقرأ من البقرة۔ (الدر المختار وحاشية ابن عابدين : ١/٥٤٦)فقط

واللہ تعالٰی اعلم

محمد عامر عثمانی ملی
25 جمادی الاول 1442

3 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم