سوال :
مفتی صاحب اگر نماز میں مقتدی کی تکبیر تحریمہ امام سے پہلے ختم ہوجائے تو اس کے متعلق کیا حکم ہوگا؟ جواب مع دلیل مطلوب ہے۔
(المستفتی : عبدالرحمن، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز شروع کرتے وقت جو اللہ اکبر کہہ کر نیت باندھی جاتی ہے وہ تکبیر تحریمہ ہے، اور جماعت سے نماز پڑھنے کی صورت میں مقتدی کے لیے ضروری ہے کہ اس کی تکبیر تحریمہ امام کی تکبیر تحریمہ کے بعد ہو یعنی اس کی تکبیر امام کی تکبیر کے بعد ختم ہو، اگر مقتدی نے اپنی تکبیر تحریمہ امام کی تکبیر تحریمہ سے پہلے ہی ختم کرلی تو وہ مقتدی اس امام کی اقتدا میں شامل نہیں ہوا، لہٰذا ایسی صورت میں اس پر لازم ہے کہ وہ امام کے تکبیر تحریمہ مکمل کرنے کے بعد دوبارہ تکبیر تحریمہ کہے اور نماز میں شامل ہو، اگر اس نے دوبارہ تکبیر تحریمہ نہیں لوٹائی اور اسی طرح نماز پڑھ لی تو وہ امام کی اقتدا میں جماعت میں شامل ہی نہیں ہوا اور نہ ہی اس کی نماز کو انفرادی نماز سمجھا جائے گا، جس کی وجہ سے اس کی نماز نہیں ہوگی، لہٰذا اس پر اس نماز کا دوہرانا لازم ہے۔
فَإِنْ قَالَ الْمُقْتَدِي اللَّهُ أَكْبَرُ وَوَقَعَ قَوْلُهُ اللَّهُ مَعَ الْإِمَامِ وَقَوْلُهُ أَكْبَرُ وَقَعَ قَبْلَ قَوْلِ الْإِمَامِ ذَلِكَ قَالَ الْفَقِيهُ أَبُو جَعْفَرٍ الْأَصَحُّ أَنَّهُ لَا يَكُونُ شَارِعًا عِنْدَهُمْ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۶۸/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 ربیع الآخر 1442
شکریہ مفتی صاحب،
جواب دیںحذف کریںاسی طرح امت کی صحیح رہنمائی میں اللہ اپنی مدد شامل حال فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین