سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام وعلماء عظام اس مسئلہ میں اگر کوئی شخص مغرب کی تیسری رکعت میں ایک ہی سجدہ کرے اور آخر میں سجدۂ سہو کرے تو کیا نماز ہوجائے گی یا نہیں؟
(المستفتی : مسیب رشید خان، جنتور)
-------------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی بھی نماز میں خواہ فرض، سنت ہو یا نفل کی کسی بھی رکعت میں رکوع یا سجدہ چھوٹ جائے تو نماز میں جب یاد آجائے اس رکوع یا سجدہ کو ادا کرلیا جائے اور اخیر میں سجدۂ سہو کرلے تو یہ نماز درست ہوجائے گی۔ نیز اگر سلام کے بعد نماز کے منافی کوئی عمل یعنی بات چیت کرنے یا سینہ قبلہ کی طرف سے پھرنے سے پہلے پہلے یاد آجائے تب بھی اس رکوع یا سجدہ کو ادا کرلے پھر تشہد پڑھے اور سجدۂ سہو کرکے دوبارہ تشہد اور بقیہ دعائیں پڑھ کر نماز مکمل کرلے تو نماز درست ہوجائے گی۔ کیونکہ یہاں فرض چھوٹا نہیں ہے بلکہ اس میں تاخیر ہوئی ہے، لہٰذا تاخیر کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب ہوا اور سجدۂ سہو کرلینے سے نماز صحیح ہوگئی۔
صورت مسئولہ میں چونکہ سجدہ بالکل ادا ہی نہیں کیا گیا ہے بلکہ صرف سجدۂ سہو پر اکتفا کرلیا گیا تو فرض چھوٹنے کی وجہ سے یہ نماز نہیں ہوئی، لہٰذا اس نماز کا دوہرانا ضروری ہے۔
حتی لو نسي سجدة من الأولیٰ قضاہا ولو بعد السلام قبل الکلام، لکنہ یتشہد ثم یسجد للسہو ثم یتشہد۔ (شامی : ۲/۱۵۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 ربیع الآخر 1442
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںجب بیچ میں یاد آجائے کا مطلب
جواب دیںحذف کریں