سوال :
آج عصر بعد تبلیغی نصاب پڑھی جا رہی تھی جس میں میں نے سنا کہ دعا کے دوران آسمان کی طرف دیکھنے سے بینائی چھن جانے کا خطرہ ہے، اس کی وضاحت فرمادیں۔
(المستفتی : ڈاکٹر آصف سلیم، مالیگاؤں)
------------------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایک روایت میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : لوگ نماز میں دعا کے وقت اپنی نگاہوں کو آسمان کی طرف اٹھانے سے باز رہیں ورنہ ان کی نگاہیں اُچک لی جائیں گی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے لوگوں کو متنبہ کرنے کے لئے ازراہ زجر یعنی ڈرانے کے لیے یہ فرمایا ہے کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ نماز میں اپنی نگاہوں کو آسمان کی طرف نہ اٹھائیں ورنہ ان کی بینائی چھین لی جائے گی۔
ایک روایت میں منقول ہے کہ " رسول اللہ ﷺ نماز میں اپنی نظر مبارک آسمان کی طرف اٹھاتے تھے مگر جب یہ آیت نازل ہوئی آیت (الَّذِيْنَ هُمْ فِيْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ) (سورۃ المومنون : 2) تو رسول اللہ ﷺ اپنی نگاہ مبارک نیچے رکھنے لگے۔
معلوم ہونا چاہیے کہ یہ ممانعت صرف نماز کے لیے ہے، یعنی قصداً نماز میں نگاہ آسمان کی طرف کرنا مکروہ تحریمی ہے، کیونکہ یہ عمل خشوع وخضوع کے سخت منافی ہے۔ ایسی صورت میں نماز تو ادا ہوجائے گی لیکن اس کا ثواب کم ہوجائے گا۔
البتہ نماز کے علاوہ دوسرے مواقع پر دعا کے وقت آسمان کی طرف نگاہ اٹھانے میں کوئی گناہ تو نہیں ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ نماز کے علاوہ دوسرے مواقع پر بھی دعا کے وقت نگاہ آسمان کی طرف نہ اٹھائی جائے کہ یہ دعا کے آداب میں سے ہے۔
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَیَنْتَھِیَنَّ اَقْوَامٌ عَنْ دَفْعِھِمْ اَبْصَارَھُمْ عِنْدَ الدُّعَآءِ فِی الصَّلٰوۃِ اِلَی السَّمَآءِ اَوْ لَتُخْطَفُنَّ اَبْصَارُھُمْ۔ (صحیح مسلم)
و" يكره "رفعهما للسماء" لقوله صلى الله عليه وسلم: "مابال أقوام يرفعون أبصارهم إلى السماء لينتهن أو لتخطفن أبصارهم" إھ لفاعله وقد يفيد التحريم۔ (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاة، فصل في المکروہات : ۱۹۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 جمادی الاول 1442
🌷 *JazaakALLAH mufti sahab* 💐
جواب دیںحذف کریںKya namaz mi dua sumit pharma sahib hai
جواب دیںحذف کریںجزاکم الله خيرا کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریں