سوال :
مفتی صاحب ایک مسئلہ یہ ہے کہ کیا ایام حیض میں عورت غسل کرسکتی ہے؟ جیسا کہ تین دن یا پانچ دن پر صفائی کے لیے غسل کیا جاتا ہے، کیا ایام حیض میں غسل کرنے سے بیماری ہوتی ہے؟
(المستفتی : مولوی ریاض احمد، بیڑ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حیض یا نفاس کی حالت میں نظافت اور صفائی کے پیشِ نظر غسل کرنے میں کوئی شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے وقوف عرفہ کے بارے میں یہی لکھا ہے کہ یہ غسل نظافت ہے، اس لئے حائضہ عورتوں کے لیے بھی یہ غسل مسنون ہے۔ البتہ اگر طبی نقطۂ نظر سے ان ایام میں غسل کرنا نقصان دہ ہو جیسا کہ بتایا جاتا ہے کہ جس وقت خون زیادہ جا رہا ہو اس وقت غسل کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، لہٰذا اس سلسلے میں اطباء اور ڈاکٹر حضرات کے مشورے پر عمل کیا جائے گا۔
صَرَّحُوا بِأَنَّ هَذِهِ الِاغْتِسَالَاتِ الْأَرْبَعَةَ لِلنَّظَافَةِ لَا لِلطَّهَارَةِ۔ (شامي : ۱/١٦٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 ربیع الآخر 1442
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں