سوال :
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ کرام اس مسئلے میں کہ شہر مالیگاؤں میں ایک سفوف جو گلابی کلر کے ڈبّے میں فروخت ہوتا ہے یہ سفوف صحت بنانے اور وزن بڑھانے کے کام آتا ہے، مگر جب اس کی مکمل تحقیق کی گئی تو یہ بات سامنے آئی کہ اس سفوف میں صرف کاجو اور ہری الائچی ہے اور ساتھ میں اس کے میڈیکل کی اعلیٰ درجے کی اسٹورائڈ گولی ملائی جاتی ہے ان میں سے ایک گولی کا نام. Dexa metha sone ہے، جبکہ دوسری گولی کا نام cyproh etadine ہے۔ ان دونوں گولیوں کے سائڈایفکٹ بہت زبردست ہیں، مریض جب سفوف کھانا شروع کرتا ہے تو خوب بھوک لگتی ہے، کثیر تعداد میں کھانا تناول کرنے کے بعد بھی بھوک باقی رہتی ہیں نیند لگتی ہے، بہت جلد وزن بڑھنا شروع ہو جاتا ہے ایک دو ڈبّے سفوف استعمال کرنے سے ہی صحت میں بڑی تبدیلی واقع ہوتی ہے، لیکن جیسے ہی استعمال بند ہوتا ہے صحت گھٹ جاتی ہے اور گولی کے بداثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں، خصوصاً گردوں پر اس کا اثر پڑتا ہے۔ چند دن میں سفوف استعمال کرنے والے کا جسم ان گولیوں کے استعمال کا عادی ہوجاتا ہے اور خوراک نا ملنے کی صورت میں جسم پر عجیب کیفیت طاری ہونے لگتی ہے۔
راقم نے کئی بڑے ڈاکٹر سے ان گولیوں کے سائیڈ ایفیکٹ کی تحقیق کی ذیل میں ان کے سائیڈیفکٹ ذکر کئے جاتے ہیں۔
Dexa metha sone
کے سائیڈ ایفیکٹ
(1) جارحیت، غصّہ بڑھ جاتا ہے غلط اقدام کی طرف جرأت بڑھ جاتی ہے۔
(2) تحریک، جلد بازی
(3) اضطراب طبیعت کا مضطرب اور بے چین رہنا۔
(4) دھند کی نظر
(5) پیشاب کی مقدار میں کمی
(6) چکّر آنا۔
(7) نبض کا تیز چلنا، یا سست چلنا دھڑکن کا بڑھ جانا کم ہوجانا۔
(8) سر میں درد
(9) چڑ چڑا پن
(10) ذہنی دباؤ، موڈ کا بل جانا۔
(11) گھبراہٹ
(12) سانس کی تکلیف، لرزتی ہوئی سانس لینا۔
(13) بازوؤں یا پیروں میں سن پن اور بے چینی کا چڑھ جانا۔
(14) کانوں میں سیٹی بجنا۔
(15) پورے جسم پر سوجن آنا خصوصاً ہاتھ پیر کی انگلیوں میں سوجن آنا۔
(16) سوچنے بولنے اور چلنے میں پریشانی ( خود اعتمادی کی کمی ہونا)
(17) وزن کا بڑھاؤ ۔
cyproh epta dine
کے نقصانات
غنودگی، چکر آنا، قبض الجھن، پیشاب کرنے میں دشواری، خود اعتمادی کا کمزور ہونا حتی کے مریض معمولی بات پر بھی ڈپریشن کا شکار ہوکر خود کشی تک کرلے۔
محترم مفتی صاحب یہ تمام نقصانات ان دونوں گولیوں کے ہیں اور ان میں سے اکثر چند ڈبّے استعمال کرنے والوں پر رونما ہو جاتے ہیں اور بتدریج بڑھتے رہتے ہیں عوام بیچاری نہیں جانتی کے یہ کیوں ہورہا ہے گولی ملانے والے پیسہ کماکر اپنا الو سیدھا کر لیتے ہیں۔ شروع شروع میں یہ ڈبّے بنانے والے چند افراد تھے مگر اب کافی تعداد میں یہ کام ہورہا ہے۔ شہر مالیگاؤں کے علاوہ باہر یہ ڈبّے بڑی تعداد میں فروخت ہوتے ہیں، لوگوں کی زندگی سے کھیلا جا رہا ہے، میں یقین سے کہتا ہوں کہ سفوف بنانے والے بھی کبھی خود نہیں کھائیں گے لیکن چند ٹکوں کی خاطر نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی امّت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اسٹورائڈ دواؤں کا استعمال ڈاکٹر صرف ایمرجنسی حالات میں کرواتے ہیں اور یہ سفوف بنانے والے نہ ڈاکٹر اور نہ ماہر حکیم ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ایسے نقصان دہ دواؤں کا بنانا اور خرید کر بیچنا کیسا ہے جبکہ بنانے والا اور بیچنے والا دونوں ہی نقصانات سے واقف ہیں۔ اسی طرح اس مد میں کمائی گئی رقم کا کیا حکم ہوگا؟
مفصّل مدللّ جواب تحریر فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد سلمان تجویدی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں بیان کی گئیں تمام باتیں درست اور مبنی بر حقیقت ہیں تو ایسی دوا کا بنانا جو بظاہر وقتی فائدہ پہنچاکر بعد میں انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ثابت ہو اور اس کی خطرناکی کا علم ہوتے ہوئے اسے فروخت کرنا، انسانوں بالخصوص مسلمانوں کی جانوں سے کھلواڑ کرنے اور ان کو دھوکہ دینے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔ اور ایسی دوا کی آمدنی بھی حلال نہیں ہے۔ جو لوگ اس سنگین شرعی اور قانونی جرم میں مبتلا ہیں انہیں فوری طور پر اس سے باز آجانا چاہیے، ورنہ اس کا بڑا نقصان دنیا وآخرت دونوں جگہ انہیں اٹھانا پڑے گا۔
اور اگر سوال نامہ میں مذکور تمام باتیں درست نہ ہوں یا اس دوا کا نقصان صرف اسی درجہ کا ہو جس طرح عام دواؤں کے سائڈایفکٹ ہوتے ہیں تو پھر اس دوا کا بنانا اور فروخت کرنا سب جائز ہوگا۔ اگر مستفتی نے غلط بیانی سے کام لیا ہے تو اس کا وبال اسی پر ہوگا۔
نوٹ : عوام کو چاہیے کہ اپنا علاج مستند ڈاکٹر وحکیم سے کروائیں، جن کے پاس باقاعدہ ڈگری نہ ہو یا انہوں نے کسی مستند اور ماہر ڈاکٹر یا حکیم کی نگرانی میں کام نہ کیا ہو ایسے نیم حکیموں سے دور رہنا چاہیے۔
عن أبي هريرة، عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال : المسلم من سلم الناس من لسانه ويده، والمؤمن من أمنه الناس على دمائهم وأموالهم۔ (سنن النسائي: ۲؍۲۶۶، رقم الحدیث : ۴۹۹۵، کتاب الإیمان و شرائعہ،باب صفۃ المؤمن)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من غش فلیس منا، انتہی الحدیث، قال الترمذي : والعمل علی ہٰذا عند أہل العلم کرہوا الغش، وقالوا: الغش حرام۔ (سنن الترمذي : ۱؍۲۴۵)
اتفق الفقہاء علی أن الغش حرام، سواء أکان بالقول أم بالفعل، وسواء أکان بکتمان العیب في المعقود علیہ أو الثمن أم بالکذب والخدیعۃ ، وسواء أکان في المعاملات أم في غیرہا من المشورۃ والنصیحۃ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ، ۳۱/۲۱۹)
عن تمیم الداري رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن الدین النصیحۃ، إن الدین النصیحۃ، إن الدین النصیحۃ، قالوا لمن یا رسول اللّٰہ! قال: للّٰہ وکتابہ ورسولہ وأئمۃ المسلمین وعامتہم۔ (سنن أبي داؤد ۲؍۶۷۶ رقم: ۴۹۴۴)
والنصیحۃ لعامۃ المسلمین، إرشادہم إلی مصالحہم۔ (بذل المجہود ۱۳؍۳۴۶ دار البشائر الإسلامیۃ) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 ربیع الاول 1442
جزاکم الله خيرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں