جمعرات، 19 نومبر، 2020

الگ الگ پلیٹ میں کھانے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! ایک سوال عرض خدمت ہے۔
ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے فرمایا کہ یا رسول اللہ ﷺ ہم کھانا تو کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے آپ نے فرمایا کہ شاید تم الگ الگ کھاتے ہو، انہوں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا کہ اپنے کھانے پر جمع ہو جایا کرو اور کھانے کے وقت اللہ کا نام لیا کرو، اللہ تعالیٰ تمہارے کھانے میں برکت ڈال دے گا۔ (ابوداؤد)

کیا علیحدہ پلیٹوں میں کھانا کھانا اس حدیث کے خلاف کرنا ہوگا؟ اور کیا ایک تھالی میں چند لوگوں کا ایک ساتھ کھانا کھانا سنت ہے؟ براہ مہربانی حدیث کی وضاحت فرمادیں۔ جزاک اللہ خیرا
(المستفتی : محمد عمر، تھائی لینڈ)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کھانا کھانے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ گھرکے سب لوگ ایک دسترخوان پر بیٹھ کر اجتماعی طور پر کھانا کھائیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اکیلے اکیلے کھانے سے بے برکتی ہوتی ہے، اور اجتماعی طور پر بسم اللہ پڑھ کر کھانے میں ایک کا کھانا دو کے لئے اور دو کا کھانا تین کے لئے کافی ہوجاتا ہے۔ یعنی اگر کھانا ایک قسم کا ہوتو ہر فرد کا الگ الگ پلیٹ میں کھانا بہتر نہیں ہے۔ البتہ اگر کھانا متعدد اقسام کا ہو تو ہر کوئی اپنی پسند کے مطابق کھانا نکال کر کھائے گا، لہٰذا ایسی صورت میں الگ الگ پلیٹ میں کھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔

عن وحشي بن حربٍ عن أبیہ عن جدہ رضي اللّٰہ عنہما أن أصحاب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قالوا: یا رسول اللّٰہ! إنا نأکل ولا نشبع، قال: فلعلکم تفترقون؟ قالوا: نعم، قال: فاجتمعوا علی طعامکم واذکروا اسم اللّٰہ علیہ، یبارک لکم فیہ۔ (سنن أبي داؤد، کتاب الأطعمۃ / باب في الاجتماع علی الطعام، رقم: ۳۷۶۴)

عن عمر بن الخطاب رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: کلوا جمیعًا ولا تفرقوا؛ فإن البرکۃ مع الجماعۃ۔ (سنن ابن ماجۃ : ۲۳۶)

والاجتماع علی الطعام أفضل من فرادیٰ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۱۸؍۱۸۰ رقم: ۲۸۴۳۴)

ومن آدابہ کذٰلک الأکل مع الجماعۃ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۶؍۱۲۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 ربیع الآخر 1442

2 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم