سوال :
مفتی صاحب ! کئی لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ پانی یا شربت پیتے وقت اگر وہ چیز مونچھ کے بال بڑے ہونے کی وجہ سے لگ جائے تو حرام ہو جاتی ہے، اسکی تسلی بخش وضاحت کردیجئے۔
(المستفتی : عزیر انجینئر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : متعدد احادیث میں مونچھوں کو کتروانے داڑھیوں کے بڑھانے اور مشرکین کی مخالفت کا حکم وارد ہوا ہے۔ یعنی بڑی بڑی مونچھیں رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ چنانچہ جب سنت کے مطابق مونچھ رکھی جائے گی تو اطمینان اور سکون سے پانی وغیرہ پیتے وقت مونچھ کا حصہ پانی میں نہیں لگے گا۔ تاہم اگر مونچھ بڑی ہوتو پانی میں ڈوب جانے یا لگ جانے سے پانی ناپاک اور حرام نہیں ہوگا۔ پانی کے حرام ہوجانے والی بات عوام کے ایک طبقہ کی اپنی گھڑی ہوئی ہے جس کی شرعاً کوئی حقیقت نہیں ہے، لہٰذا جو لوگ ایسا کہتے ہیں انہیں توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور آئندہ بلا دلیل کسی بھی چیز کو حرام کہنے سے مکمل طور پر اجتناب کرنا چاہیے۔ البتہ مونچھ پانی میں لگنے کی وجہ سے طبعی طور پر آدمی کو اس سے نفرت اور گھن پیدا ہوگی۔ لہٰذا مونچھ سنت کے مطابق رکھنا چاہیے اور چالیس دن گزرنے سے پہلے پہلے اسے کاٹ لینا چاہیے، بغیر کاٹے چالیس دن گزر جانے کی صورت میں ایسا شخص گناہ گار ہوگا۔
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من الفطرۃ قصُّ الشارب۔ (صحیح البخاري، کتاب اللباس/ باب قص الشارب، رقم : ۵۸۸۸)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: جزُّوا الشوارب وأرخوا اللحی، خالِفوا المجوس۔ (صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ / باب خصال الفطرۃ، رقم : ۲۶۰)
(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة، وجاز في كل خمسة عشرة، وكره تركه وراء الأربعين، مجتبى۔
(قوله: وكره تركه) أي تحريماً لقول المجتبى: ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد اهـ وفي أبي السعود عن شرح المشارق لابن ملك: روى مسلم عن أنس بن مالك: «وقت لنا في تقليم الأظفار وقص الشارب ونتف الإبط أن لانترك أكثر من أربعين ليلةً». وهو من المقدرات التي ليس للرأي فيها مدخل فيكون كالمرفوع اهـ"۔ (الدر مع الرد : ٦/٤٠٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 ربیع الآخر 1442
Bht umda Mufti sahab
جواب دیںحذف کریںکسی کی اگر نا بڑھتی ہو تب بھی 40 دن میں کاٹنا ہوگا
جواب دیںحذف کریںایسے لوگوں کے لیے کاٹنا ضروری نہیں۔
حذف کریںواللہ تعالٰی اعلم