سوال :
ایک مسئلہ درپیش ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
ماں کا سونے کا جتنا زیور ہے وہ سب ماں کے انتقال کے بعد بیٹی کو ملے گا؟ ایسا ہے کیا؟ یا وارثین کو شریعت کے حساب سے ملے گا؟
دوسرا اگر ماں وصیت کردے کہ میرے بعد میرا سارا زیور میری بیٹی کو دے دینا تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : نوشاد علی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آدمی کے انتقال کے بعد اس کے چھوڑے ہوئے مال کو ترکہ کہا جاتا ہے۔ اور ترکہ خواہ والد کا ہو یا والدہ کا، زیور کی شکل میں ہو نقدی کی، زمین ہو یا کپڑے اور برتن۔ اولاد میں تقسیم کا دونوں کا طریقہ ایک ہی ہے۔ یعنی جس طرح والد کا ترکہ اولاد میں للذكر مثل حظ الانثیین (ایک بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہوتا ہے) کے تحت تقسیم ہوتا ہے، اسی طرح والدہ کا ترکہ بھی تقسیم ہوگا۔ یہ عوام کے ایک کم پڑھے لکھے طبقہ کی بڑی غلط فہمی ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ والدہ کے چھوڑے ہوئے زیورات میں صرف بیٹیوں کا حصہ ہوتا ہے۔
شریعتِ مطہرہ میں وصیت وارثین کے حق میں قابلِ قبول نہیں ہے، وصیت غیرِ وارث کے لیے ہوتی ہے، کیونکہ وارث کا حق تو منجاب اللہ مقرر ہوچکا ہے۔ مسئولہ صورت میں چونکہ بیٹی وارث ہے، لہٰذا والدہ کی وصیت اس کے حق میں نافذ نہیں ہوگی۔ بیٹی کو پہلے جواب میں بتائے گئے ضابطہ کے مطابق والدہ کے ترکہ سے حصہ ملے گا۔
عن أبي أمامۃ الباہلي رضي ﷲ عنہ قال : سمعت رسول اﷲ ﷺ یقول في خطبتہ عام حجۃ الوداع : إن اﷲ تبارک وتعالیٰ قد أعطی کل ذي حق حقہ، فلا وصیۃ لوارث۔ (سنن الترمذي، باب ماجاء لا وصیۃ لوارث، رقم : ۲۱۲۰)
ولا تجوز لوارثہ لقولہ علیہ السلام : إن ﷲ أعطی کل ذي حق حقہ، ألا لاوصیۃ للوارث؛ ولأنہ یتأذی البعض بإیثار البعض، ففي تجویزہ قطیعۃ الرحم، ولأنہ حیف بالحدیث الذي رویناہ۔ (ہدایۃ، کتاب الوصیۃ، ۴/ ۶۵۷)
قال اللہ تعالیٰ : یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ، فَاِنْ کُنَّ نِسَآئً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ، وَاِنْ کَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصْفُ ۔ (النساء، جزء آیت : ۱۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 ربیع الاول 1442
جزاک اللہ خیرا مفتی عامر عثمانی صاحب
جواب دیںحذف کریںجاہل آدمی کامبمرومحراب پربیٹھ کربیان کرناکیساہے
جواب دیںحذف کریںجواب اس لنک سے ملاحظہ فرمائیں
حذف کریںhttps://aamirusmanimilli.blogspot.com/2018/10/blog-post_76.html
جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںافسوس کہ سا تھ کہوں گا لوگ صرف دولت کے بارے میں ھی سوال کرتے ہیں.
جواب دیںحذف کریںJazakallah
جواب دیںحذف کریںBahut khoob