سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کہ اگر ایک گھر میں تین سے چار بھائی ایک ساتھ ہی رہتے ہوں اور اگر صرف ایک بھائی اپنی بیوی کیساتھ کھانا کھایا ہو اور اگر اسی پلیٹ میں کھانا بچ گیا ہو تو کیا وہ کھانا جھوٹا ہوگیا اور اگر ہوبھی گیا تو کسی اور بھائی کی بیوی جیسا کہ بھابھی وغیرہ اس بچے ہوئے کھانے کو کھا سکتی ہے؟ شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : حافظ شعیب احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسلمان کا جوٹھا پاک ہے، لہٰذا اس کا کھانا پینا شرعاً جائز اور درست ہے۔ البتہ نامحرم عورت یا مرد کا جھوٹا مکروہ ہے۔ لیکن یہ حکم مطلق نہیں ہے، بلکہ اس میں تفصیل ہے۔
جامع الفتاوی میں ہے :
میاں بیوی، آقا اور باندی اور محرم مردوعورت کے علاوہ عورت کا جوٹھا اجنبی مرد کے لئے اور اجنبی مرد کاجھوٹا عورت کے لئے مکروہ ہے۔ لیکن وہ ناپاک ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ لذت پانے کی وجہ سے ہے پس اگر یہ معلوم نہ ہو کہ کس کا جھوٹا ہے یا لذت حاصل کرنے کیلئے نہ ہوتو مکروہ نہیں خصوصاً جبکہ جوٹھے سے نفرت کی جاتی ہوتو بدرجہ اولیٰ مکروہ نہیں ہے۔ (٦/٣٥)
امید ہے کہ درج بالا تفصیل میں آپ اپنے سوال کا جواب پاگئے ہوں گے۔
يكره سؤرها للرجل كعكسه للاستلذاذ۔ (الدر المختار : ١/٢٢١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ربیع الآخر 1442
! جزاک اللہ خیرا کثیرا
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
جواب دیںحذف کریں