محمد عامر عثمانی ملی
قارئین کرام ! گذشتہ سال پاور لوم صنعت پر آئی ہوئی مندی کی وجہ سے چند دن کارخانے بند تھے، اس وقت بندے کے دارالافتاء واٹس اپ گروپ پر ایک رکن کا سوال آیا، اس سوال پر مزید کچھ سوال اور وضاحتیں آئیں، پھر اخیر میں بندے نے اس کا مختصر سا جواب لکھ دیا تھا، فی الحال شہر میں حالات یہی ہیں، اس لیے بہتر معلوم ہوتا ہے کہ اس مکالمہ کو یکجا کرکے مضمون کی شکل میں عام کردیا جائے تاکہ متعلقین کو اس مسئلہ سے متعلق شرعی حکم کی آگاہی ہوجائے۔
پہلا سوال :
مفتی صاحب ابھی فی الحال اپنے گاؤں میں ۵ دن کیلئے پاورلوم بند ہے لیکن اگر کوئی کارخانے دار بند نہیں کرتا ہے تو اسکے لوم پر زبردستی بلیڈ چلانا کیسا ہے؟
اس پر ایک دوسرے رکن نے سوال کیا :
ساتھ میں یہ بھی سوال رہنا چاہیے کہ جب پورے شہر کی صنعت کی بقاء کے لیے اجتماعی طور پر پاورلوم کارخانے پانچ دنوں کے لئے اجتماعی طور پر، اور سب کے متفقہ فیصلے اور مشورے پر، بند کرنے کی بات ہوتی ہے تو کچھ مفاد پرست صرف اپنے ذاتی فائدے کے لیے کیوں ایسا کر سکتے ہیں؟ اور انکی یہ حرکت کیا کہلائے گی؟
اس سوال پر بندے نے وضاحت طلب کی کہ متفقہ فیصلہ کیا ہوتا ہے؟ کیا ان لوگوں کا فیصلہ تمام پاولوم مالکان کے لیے ماننا ضروری ہے؟ اور کیا کچھ لوگوں کے پاورلوم جاری رہنے سے دیگر تمام لوگوں کو نقصان ہوگا؟ بند میں پاورلوم جاری رکھنے والوں کا نقصان کرنے کا فیصلہ کن لوگوں کا ہے؟
جس پر درج ذیل معقول وضاحت آئی :
1) متفقہ فیصلہ سے مراد یہ ہے کہ شہر بھر میں تقریباً 11 پاورلوم تنظیمیں عمل میں ہیں، جن میں ہر قسم کے (مراد، سنی، دیوبندی، اہل حدیث، جنتا، کانگریس، محاذ، دکنی، مومن، کاٹن والے، پالیسٹر والے، پی سی والے وغیرہ ) لوگ شامل ہیں۔ اب جب صنعتی حالات خراب ہوتے ہیں تو مشترکہ میٹنگ لی جاتی ہے تو تمام تنظیموں کے ارکان شرکت کرکے صنعت کے مفاد کے لحاظ سے لائحہ عمل ترتیب دیتے ہیں کہ کس طرح کاروبار جاری و ساری رکھا جائے اور مفاد پرست یارن بیوپاریوں سے اور کپڑا بیوپاریوں کے استحصال سے بچا جائے۔
کسی بھی دھندے میں پروڈکشن اور سپلائی (ڈیمانڈ) کی بہت اہمیت ہوتی ہے اور ہمارے یہاں اکثر پروڈکشن زیادہ اور سپلائی یعنی کہ ڈیمانڈ کم ہوجاتی ہے، انہیں حالات میں کاروبار کو ہفتے میں دو دن، یا آٹھ آٹھ گھنٹے ڈیوٹی کرکے پروڈکشن کنٹرول کرنے پر توجہ دی جاتی ہے۔ اب اگر سارے شہر کے لوم بند ہوئے تو ظاہر ہے کہ پروڈکشن بالکل رک جائے گا اور ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگا اور الحمدللہ یہ آزمایا ہوا نسخہ ہے۔ اب اگر کوئی بند نہیں کرتا تو یہ خبر بیوپاریوں میں پھیل جاتی ہے کہ بنکروں میں اتحاد نہیں ہے اور وہ مزید بنکروں کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ بند نہ ہونے پائے اور انکی گاڑی اسی طرح چلتے رہے اور بنکر پستے رہیں۔ آخری بات کہ پاورلوم جاری رکھنے والوں کا نقصان کرنا یہ آجکل کے نوجوانوں کی حرکتیں ہیں، کوئی بھی تنظیم یا اراکین اس کی اجازت نہیں دیتے۔
اُس وقت بندے نے مختصراً جواب لکھ دیا تھا، لیکن فی الحال اس مسئلہ کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے مفصل تحریر لکھ دی گئی ہے۔
اتحاد برکت ہے اور اس میں بڑی قوت ہے، خود قرآن کریم نے بھی اتحاد واتفاق کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا۔
ترجمہ : اور اللہ کی رسی کو سب ملکر مضبوطی سے تھامے رکھو، اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو۔ (آل عمران، آیت : ۱۰۳)
اور اتحاد ایسی نعمت ہے جس کا ذکر اسی آیت کے آگے اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں اور مومنین کو اس انعام اور احسان کو یاد کرنے کا حکم دیتے ہیں :
وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا۔
ترجمہ : اور اللہ نے تم پر جو انعام کیا ہے اسے یاد رکھو کہ ایک وقت تھا جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، پھر اللہ نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا اور تم اللہ کے فضل سے بھائی بھائی بن گئے۔
اتحاد کی طاقت وقوت سمجھنے کی ایک آسان سی مثال یہ ہے کہ انسان کے ایک ہاتھ میں پانچ انگلیاں ہوتی ہیں اگر یہ الگ الگ کوئی کام کرنا چاہے، تو ان کی طاقت وقوت کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، لیکن اگر یہی انگلیاں یکجا اور متحد ہوجائیں تو یہ صرف انگلیاں نہیں بلکہ مُکّا بن جاتا ہے، اور ایک انگلی صرف پانچ گنا نہیں بلکہ پچاس گنا زیادہ طاقت ور اور مضبوط ہوجاتی ہے۔ الگ الگ دھاگوں کا توڑنا بہت آسان ہوتا ہے، لیکن انہیں ملاکر رسی بنالی جائے تو پھر اس کا توڑنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ :
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
حدیث شریف میں آتا ہے کہ تمام مسلمان ایک فرد کی طرح ہیں اگر اس کی آنکھوں میں تکلیف ہوجائے تو وہ خود پورا تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اگر اس کا سر تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ خود پورا تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ (مسلم)
مومنوں کی مثال ایک جسم کی مانند ہے اگر اس کے ایک حصہ کوتکلیف پہنچتی ہے تو اس کے تمام اعضاء بے چین ہو اُٹھتے ہیں۔ (احمد)
یعنی مسلمانوں کا تو امتیاز ہی یہ ہے کہ اگر کسی ایک شخص پر بھی دنیا کے کسی کونے میں ظلم ہو تو پوری امت اس سے مثاثر ہوگی۔ جسے امیر مینائی نے کہا ہے کہ :
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
کوئی قوم اگر اتحاد واتفاق کے ساتھ رہے تو انہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ کیونکہ جب تک قوم متحد ہوتی ہے وہ قوم کہلاتی ہے، ورنہ وہ افراد کا منتشر گروہ کہلائے گا۔ جن کو دوسری اقوام بآسانی اپنا شکار بناسکتی ہیں اور ان کے پاس اپنے دفاع کرنے کی بھی صلاحیت نہیں ہوگی۔
درج بالا تفصیلات کی روشنی میں یہی کہا جائے گا کہ جب پاور لوم سے منسلک شہر کی تقریباً تمام تنظیموں نے بند کا فیصلہ کیا ہے تو ہر پاور لوم مالک کو کچھ قربانی دے کر اس پر عمل کرکے اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اتحاد کی برکتوں سے بہرہ ور ہونا چاہیے، تاہم اگر کوئی اس پر عمل نہ کرے اور اپنا کارخانہ جاری رکھے تو اس کا یہ عمل ناجائز اور حرام تو نہیں ہے، لیکن کسی نہ کسی درجہ میں مسلمانوں کے اتحاد کو نقصان پہنچانا ہے جو شرعاً پسندیدہ عمل نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کو اچھے انداز میں سمجھانے کی ضرورت ہے، نیز بند کروانے کے لیے کوئی ایسا جائز طریقہ اختیار کیا جائے جس سے ان کا جانی یا مالی نقصان نہ ہو۔ چنانچہ جن لوگوں نے بند کے ایام میں کارخانہ جاری رکھنے والوں کا نقصان کیا ہے ان کا یہ عمل شرعاً ناجائز اور گناہ ہے، لہٰذا ان پر ضروری ہے کہ وہ ان کی تلافی کریں، ورنہ بروز حشر ان سے مؤاخذہ ہوگا۔
اللہ تعالٰی ہماری صفوں میں اتحاد واتفاق پیدا فرمائے اور پاور لوم صنعت کے مسائل کو مکمل طور پر عافیت کے ساتھ حل ہونے فیصلے فرمائے۔ آمین ثم آمین
ماشاءاللہ کسی پہلو کو نظر انداز نہیں ہونےدیا گیا
جواب دیںحذف کریںبہت خوب مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا
بہت ہی زبردست اللہ تعالی آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے
جواب دیںحذف کریںآمین
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیراً کثیرا۔
جواب دیںحذف کریںبہت خوب مفتی محترم
جواب دیںحذف کریںآمین
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ بہت ہی عمدہ تحریر
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ ہر ہر پہلو پر خوب غور کرکے قلمبند کیا گیا ہے..... زادک اللہ فی علمک و عملک
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںبہت خوب محترم مفتی صاحب
کاش کہ بات دل میں اتر جائے
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںبہت خوب محترم مفتی صاحب
کاش کہ بات دل میں اتر جائے