ہفتہ، 24 اکتوبر، 2020

میلاد النبی ﷺ کے موقع پر جھنڈی لگانے والی روایت کی تحقیق

سوال :

مفتی صاحب درج ذیل روایت سوشل میڈیا پر گردش میں ہے، براہ کرم اس کی تحقیق فرمادیں کہ یہ صحیح ہے یا نہیں؟ اور کیا اس کی وجہ سے بارہ ربیع الاول پر جھنڈی لگانا ثواب کا کام کہلائے گا؟

حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ تین جھنڈے نصب کئے گئے، ایک مشرق میں، دوسرا مغرب میں، تیسرا کعبے کی چھت پر، اور حضور اکرم ﷺ کی ولادت ہوگئی۔
(المستفتی : محمد اسعد، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور روایت کو علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کہ : میں نے اپنی اس کتاب میں اس سے زیادہ منکر روایت کوئی بھی بیان نہیں کی۔ (خصائص الکبری، 1/ 83، دارالکتب العلمیہ بیروت/دلائل النبوة لأبي نعيم الأصبهاني : 1/610 رقم 555)

اس کے راوی یحیی بن عبداللہ کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ (تقریب التہذیب: 7585) اور (تہذیب التہذیب: ج11،ص240 رقم: 393)

یحییٰ بن عبد اللہ کا استاد ابوبکر بن ابی مریم بھی ضعیف راوی ہے۔ اسے امام احمد، ابوداود، ابو حاتم، ابو زرعۃ، یحیی بن معین، دارقطنی، النسائی رحمھم اللہ علیھم اجمعین اور اس کے علاوہ بھی کئی دیگر محدثین نے ضعیف و مجروح قرار دیا ہے۔ (تقریب التہذیب : 7974) اور دیکھئے : (تہذیب التہذیب: 12/28 رقم: 139/مستفاد :تحقیق شیخ طلحہ بلال منیار مدظلہ)

معلوم ہوا کہ آپ کی ارسال کردہ روایت غیرمعتبر ہے، چنانچہ اس سے میلاد النبی ﷺ کے موقع پر جھنڈیاں لگانے پر استدلال کرنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو ہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے حالات میں اس عمل کا ثبوت ملتا، جبکہ معتبر روایات میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، لہٰذا اسے ثواب کی چیز سمجھنا بدعت اور گمراہی ہے، جس سے بچنا لازم ہے۔

عن العرباض بن ساریۃ رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذات یوم في خطبتہ…: إیاکم ومحدثات الأمور، فإن کل محدثۃ بدعۃ، وکل بدعۃ ضلالۃ۔ (سنن أبي داؤد : ۲؍۶۳۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 ربیع الاول 1442

7 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم