سوال :
مفتی صاحب ! ایک شخص نے یہ منت مانی اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں سوا لاکھ مرتبہ آیت ِکریمہ پڑھوں گا اس وہ کام ہوئے کئی سال گذر گئے اور پڑھ نہیں سکا اور اسے لگتا ہے آئندہ بھی نہیں پڑھ سکے گا۔ اس کے بدلے کیا کرنا پڑے گا؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ سلیم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جس چیز کی منت مانی جارہی ہے ضروری ہے کہ وہ چیز عبادتِ مقصودہ کے قبیل سے فرض و واجب کے جنس یعنی نماز، روزہ، صدقہ وغیرہ میں سے ہو، تب کام کے پورا ہوجانے پر ایسی منت کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے، منت پورا نہ کرنے کی صورت میں ایسا شخص گنہگار ہوتا ہے۔
آیتِ کریمہ کا پڑھنا چونکہ فرض یا واجب نہیں ہے، لہٰذا مسئولہ صورت میں کام پورا ہوجانے کے باوجود اس منت کا پورا کرنا اس شخص کے ذمہ لازم نہیں ہے، نہ ہی اس پر کوئی کفارہ لاگو ہوگا۔
وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا مُطْلَقًا أَوْ مُعَلَّقًا بِشَرْطٍ وَكَانَ مِنْ جِنْسِهِ وَاجِبٌ) أَيْ فَرْضٌ كَمَا سَيُصَرِّحُ بِهِ تَبَعًا لِلْبَحْرِ وَالدُّرَرِ (وَهُوَ عِبَادَةٌ مَقْصُودَةٌ) خَرَجَ الْوُضُوءُ وَتَكْفِينُ الْمَيِّتِ (وَوُجِدَ الشَّرْطُ) الْمُعَلَّقُ بِهِ (لَزِمَ النَّاذِرَ) لِحَدِيثِ «مَنْ نَذَرَ وَسَمَّى فَعَلَيْهِ الْوَفَاءُ بِمَا سَمَّى» (كَصَوْمٍ وَصَلَاةٍ وَصَدَقَةٍ) وَوَقْفٍ (وَاعْتِكَافٍ) وَإِعْتَاقِ رَقَبَةٍ وَحَجٍّ وَلَوْ مَاشِيًا فَإِنَّهَا عِبَادَاتٌ مَقْصُودَةٌ، وَمِنْ جِنْسِهَا وَاجِبٌ لِوُجُوبِ الْعِتْقِ فِي الْكَفَّارَةِ وَالْمَشْيِ لِلْحَجِّ عَلَى الْقَادِرِ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ۔ (شامی : ٣/٧٣٥)
(وَلَمْ يَلْزَمْ) النَّاذِرَ (مَا لَيْسَ مِنْ جِنْسِهِ فَرْضٌ كَعِيَادَةِ مَرِيضٍ وَتَشْيِيعِ جِنَازَةٍ وَدُخُولِ مَسْجِدٍ)۔ (شامی : ٣/٧٣٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 صفر المظفر 1442
اگر کوئی شخص قرآن کریم کی تلاوت کی نیت کرے تو کیا حکم ہوگا؟
جواب دیںحذف کریںکیونکہ نماز کے علاوہ قرآن کریم کی تلاوت بھی فرض یا واجب نہیں ہے
اور آیت کریمہ کی نیت سے واجب نہیں ہوگا؟
نیت کرنے کے بعد واجب نہیں ہونا یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے
قرآن مجید کی اگر تلاوت کی نیت سے منت مانے تو یہ منعقد ہوجاتی ہے، البتہ مذکورہ آیت کریمہ بطور وظیفہ ہی پڑھی جاتی ہے اور سوا لاکھ کا عدد اس کی دلیل ہے، لہٰذا یہ نذر منعقد نہیں ہوتی۔
حذف کریں