سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام جو لڑکا یا لڑکی گونگا اور بہرا ہو ان کے نکاح میں ایجاب وقبول کی کیا شکل وصورت رہے گی؟
(المستفتی : مولوی عبدالقدیر، جلگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : گونگا یا بہرا شخص اگر عاقل بالغ ہوتو نکاح کے درست ہونے کے لیے بذاتِ خود اس کا قبول کرنا ضروری ہے۔ لیکن چونکہ یہ بول نہیں سکتا تو اس کے قبول کرنے کا درج ذیل دو طریقہ بیان کیا گیا ہے۔
1) اگر وہ لکھنا پڑھنا جانتا ہو تو لکھ کر اسے بتایا جائے کہ تمہارا نکاح اتنے اتنے مہر پر فلاں بنت فلاں کے ساتھ کیا جارہا ہے، تم نے یہ نکاح قبول کیا؟ لڑکا اس پر لکھ دے میں نے یہ نکاح قبول کیا تو اس سے نکاح منعقد ہوجائے گا۔
2) اور اگر وہ پڑھنا لکھنا نہ جانتا ہو تو ان لوگوں کے مخصوص اشارہ کے ذریعے ایجاب و قبول کرایا جاسکتا ہے۔
فَفِي كَافِي الْحَاكِمِ الشَّهِيدِ مَا نَصُّهُ: فَإِنْ كَانَ الْأَخْرَسُ لَا يَكْتُبُ وَكَانَ لَهُ إشَارَةٌ تُعْرَفُ فِي طَلَاقِهِ وَنِكَاحِهِ وَشِرَائِهِ وَبَيْعِهِ فَهُوَ جَائِزٌ،........ فَقَدْ رَتَّبَ جَوَازَ الْإِشَارَةِ عَلَى عَجْزِهِ عَنْ الْكِتَابَةِ، فَيُفِيدُ أَنَّهُ إنْ كَانَ يُحْسِنُ الْكِتَابَةَ لَا تَجُوزُ إشَارَتُهُ۔ (شامی : ٣/٢٤١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 صفر المظفر 1442
اور اگر وہ اشارہ بھی نہ کرسکتا ہو تو کیا حکم ہے۔ یعنی نہ وہ لکھنا جانتا ہو اور نہی اس کے اشارے واضح ہو تو کیا حکم ہے، نکاح و طلاق میں؟
جواب دیںحذف کریں