سوال :
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ایک آدمی نے قرض لیا اور قرض دینے والے کا انتقال ہوگیا تو اس رقم کیا کیا جائے؟ غرباء ومساکین کو دی جائے یا پھر وارثین کو؟مدلل جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : مبین الدین، گیا، بہار)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرض دینے والے کا انتقال ہوجائے تو اس کا مال اس کے وارثین کا ہوجاتا ہے۔ لہٰذا قرض خواہ کے وارثین مثلاً والدین، اولاد یا بھائی بہن وغیرہ میں سے کسی کو یہ رقم لوٹائی جائے گی۔ وارثین کے ہوتے ہوئے اس رقم کا صدقہ کردینا کافی نہ ہوگا، بلکہ یہ رقم قرضدار کے ذمہ باقی رہ جائے گی۔ البتہ اگر وارثین بھی نہ ہوں تو یہ رقم قرض دینے والے کی طرف سے صدقہ کردینے سے ذمہ ساقط ہوجائے گا۔
فإن جاء صاحبھا و إلا تصدق بھا إیصالا للحق إلی المستحق وھو واجب بقدر الإمکان و ذلک بإیصال عینھا عند الظفر بصاحبھا ، و إیصال العوض و ھو الثواب علی اعتبار اجازتہ التصدق بھا و إن شاء امسکھا رجاء الظفر بصاحبھا قال : فإن جاء صاحبھا یعنی بعد ما تصدق بھا فھو بالخیار إن شاء أمضی الصدقۃ ولہ ثوابھا ۔۔۔ و إن شاء ضمن الملتقط۔ (ھدایہ : ۲/۶۱۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 ربیع الاول 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں