اتوار، 25 اکتوبر، 2020

نماز میں مقتدی سلام کب پھیرے؟

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ نماز میں مقتدی تکبیرات کب کہے اور سلام کب پھیرے؟ کیا امام کے دونوں سلام پھیرنے کے بعد مقتدی کا سلام پھیرنا ضروری ہے؟ مدلل مفصل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد شاہد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مقتدی تکبیرات اور سلام میں بھی امام کی مقارنت کرے گا، یعنی امام کے ساتھ ساتھ ہی تکبیرات بھی کہے گا اور سلام بھی پھیرے گا۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
افضل یہی ہے کہ جیسے ہی امام سلام کی ابتداء کرے مقتدی بھی اس سے متصلاً شروع کردے۔ درمختار میں ہے : ثم یسلّم عن یمینہ ویسار․․․ مع الإمام ․․․ کالتحریمة مع الإمام وقالا: الأفضل فیہما بعدہ۔ (۲/۲۳۸ط: زکریا)۔ (رقم الفتوی : 155526)

لیکن چونکہ امام کے ساتھ ساتھ تکبیرات کہنے میں اس بات کا اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں ایک رکن سے دوسرے رکن میں جانے میں مقتدی امام سے سبقت نہ کرلے یعنی امام سے پہلے نہ چلا جائے، لہٰذا بہتر یہ ہے کہ مقتدی امام سے معمولی سی تاخیر کرے، (بالخصوص تکبیرِ تحریمہ میں کیونکہ اگر مقتدی کی تحریمہ امام سے پہلے ہوگئی تو اس کی نماز ہی نہیں ہوگی) لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امام پورے طور پر رکوع یا سجدے میں چلا جائے اس کے بعد مقتدی رکوع یا سجدے میں جائے۔ اسی طرح سلام میں بھی یہی حکم ہے۔ البتہ امام کے دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد سلام پھیرنا بھی اگرچہ جائز ہے، لیکن اسے ضروری سمجھنا یا اسے ہی صحیح کہنا درست نہیں ہے۔

وَقَوْلُهُ مَعَ الْإِمَامِ بَيَانٌ لِلْأَفْضَلِ يَعْنِي الْأَفْضَلَ لِلْمَأْمُومِ الْمُقَارَنَةُ فِي التَّحْرِيمَةِ وَالسَّلَامِ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ وَعِنْدَهُمَا الْأَفْضَلُ عَدَمُهَا لِلِاحْتِيَاطِ وَلَهُ أَنَّ الِاقْتِدَاءَ عَقْدُ مُوَافَقَةٍ وَأَنَّهَا فِي الْقِرَانِ لَا فِي التَّأْخِيرِ، وَإِنَّمَا شَبَّهَ السَّلَامَ بِالتَّحْرِيمَةِ؛ لِأَنَّ الْمُقَارَنَةَ فِي التَّحْرِيمَةِ بِاتِّفَاقِ الرِّوَايَاتِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، وَأَمَّا فِي السَّلَامِ فَفِيهِ رِوَايَتَانِ لَكِنَّ الْأَصَحَّ مَا فِي الْكِتَابِ كَمَا فِي الْخُلَاصَةِ۔ (البحر الرائق شرح : ١/٣٥٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 ربیع الاول 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم