اتوار، 11 اکتوبر، 2020

کیا تھوڑی دیر دین کی فکر ستر سال کی عبادت سے افضل ہے؟

سوال :

مفتی صاحب کیا تھوڑی دیر دین کے لیے غور و فکر کرنا ساٹھ ستر سال کی عبادت سے افضل ہے؟
(المستفتی : حافظ اعجاز، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سب سے پہلی بات یہ سمجھ لی جائے کہ کسی بھی عمل پر ثواب کی کوئی مخصوص مقدار کا علم ہمیں تب ہی ہوگا جب یہ بات کسی حدیث شریف سے ثابت ہوگی، چنانچہ جب ہم سوال نامہ میں مذکور فضیلت کو احادیث کے ذخیرہ میں تلاش کرتے ہیں تو ہمیں ایک روایت ملتی ہے کہ فكرةُ ساعةٍ خيرٌ من عبادةِ ستِّين سنةً. تھوڑی دیر دین کی فکر کرنا ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے، لیکن اس روایت کو محققین علماء بالخصوص ملا علی قاری، ذھبی، ابن جوزی اور شوکانی رحمہم اللہ وغیرہ نے سخت ضعیف بلکہ موضوع (من گھڑت) تک قرار دیا ہے۔ لہٰذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس روایت کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔

البتہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دین کی فکروں کو لے کر تھوڑی دیر بیٹھنا بھی بڑے اجر وثواب کا کام ہے، اور فکر ومحنت اور اخلاص جس قدر ہوگا اسی کے مطابق اجر وثواب بھی ملے گا، تاہم اس کے لیے کوئی مخصوص فضیلت کسی معتبر روایت میں موجود نہیں ہے۔

فكرُ ساعةٍ خيرٌ من عبادةِ ستِّين سنةً.
الراوي: أبو هريرة
المحدث: الذهبي
المصدر:  ترتيب الموضوعات
الصفحة أو الرقم:  269
خلاصة حكم المحدث:  فيه إسحاق بن نجيح _ كذاب
التخريج :  أخرجه أبو الشيخ في ((العظمة)) (43)، وابن الجوزي في ((الموضوعات)) (3/144)

فكرةُ ساعةٍ خيرٌ من عبادةِ ستِّين سنةً.
الراوي: أبو هريرة
المحدث: ابن الجوزي
المصدر:  موضوعات ابن الجوزي
الصفحة أو الرقم:  3/386
خلاصة حكم المحدث:  لا يصح ، وفي الإسناد كذابان
التخريج :  أخرجه أبو الشيخ في ((العظمة)) (43)، وابن الجوزي في ((الموضوعات)) (3/144)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 صفر المظفر 1442

4 تبصرے:

  1. تبلیغی حضرات یہ کہتے ہیں تو انھیں کیا جواب دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ان سے حدیث شریف مع اس کی صحت کے دریافت کی جائے۔ اور یہ بات عموماً کم پڑھے لکھے افراد کرتے ہیں، سنجیدہ ساتھی اور علماء سے رابطہ رکھنے والے افراد ایسی باتیں نہیں کہتے۔

      حذف کریں
  2. انصاری محمود13 نومبر، 2020 کو 1:53 AM

    السلام علیکم ورحمة الله وبركاته محترم مفتی صاحب ،
    1) ایک اور بات ساتھی یہ کہتے ہیں اس مجلس فرشتے گھیر لیتے ہیں اور مجلس میں تھوڑی دیر بھی بیٹھنے والوں کی مغفرت ہوجاتی ہے.
    2) میری ادنیٰ سوچ کے مطابق یہ کام تبلیغ نہیں ہے بلکہ اصلاحی کام ہے کیونکہ اس کام کے زریعے مسلمان اپنی اصلاح کرتا ہے.
    میری رہنمائی فرمائیں عین نوازش ہوگی.

    جواب دیںحذف کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم