سوال :
امید ہے کہ مزاج بخیر ہوں گے۔
مفتی صاحب مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ ریشم کا کپڑا پہننا کیسا ہے؟ اگر کوئی ریشم کا کپڑا پہن کر نماز پڑھے تو اسکی نماز ہوگی کہ نہیں؟ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں، عین کرم ہوگا۔
(المستفتی : محمد سعید، گورکھپور)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : متعدد روایات میں آیا ہے کہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ریشم کو اپنے دائیں ہاتھ میں رکھا اور سونا لے کر اسے اپنے بائیں ہاتھ میں رکھا پھر فرمایا کہ یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔
بخاری شریف میں ہے :
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ریشم دنیا میں وہی شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔
مسلم شریف میں ہے :
حضرت عمر ؓ بن خطاب جابیہ کے مقام پر خطبہ دے رہے تھے اس میں انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا سوائے دو انگلیوں یا تین انگلیوں یا چار انگلیوں کے بقدر۔
معلوم ہوا کہ مردوں کے لیے خالص ریشم کا لباس استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے، اور اگر اسی حالت میں نماز پڑھ لی گئی تو نماز ادا ہوجائے گی لیکن مکروہ ہوگی۔ البتہ اگر کپڑے میں ۴؍انگل سے کم چوڑی پٹی ریشم کی لگائی جائے تو اس کی گنجائش ہے، اسی طرح جس کپڑے کا تانا ریشمی ہو اور بانا سوت یا اون کا ہو تو اس کا استعمال بھی جائز ہے۔ کیونکہ کپڑا تانے سے نہیں بلکہ بانے سے بنتا ہے، اس لئے اصل اعتبار بانے کا ہے۔ لہٰذا اگر بانا سوت یا اون کا ہو تو یہ کپڑا سوت یا اون ہی شمار ہوگا ریشم شمار نہیں ہوگا۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ يَعْنِي الْغَافِقِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ : إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ حَرِيرًا فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، وَأَخَذَ ذَهَبًا فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي۔ (سنن ابو داؤد، رقم : ٤٠٥٧)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : إنما یلبسُ الحریرَ في الدنیا من لا خلاقَ لہ في الآخرۃ۔ (صحیح البخاري، رقم : ۵۸۳۵)
عن عمر رضي اللّٰہ عنہ أنہ خطب بالجابیۃ، فقال : نہی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن لبس الحریر إلا موضع إصبعین أو ثلاثٍ أو أربعٍ۔ (صحیح مسلم، رقم : ٢٠٦٩)
لِأَنَّ الصَّلَاةَ فِي الْحَرِيرِ مَكْرُوهَةٌ لِلرِّجَالِ۔ (الحموي، أحمد بن محمد مكي ,غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائر ,2/36)
لا بأس بالعلم من الحریر في الثوب إذا کان أربعۃ أصابع أو دونہا ولم یحک فیہ خلافًا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ :٥/۳۳۲)
ولا بأس بلبس الملحم إذا كان سداه إبرسما ولحمته قطنا أو خزا۔ (مختصر القدوري : ٢٤٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 صفر المظفر 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں