سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ لال رنگ کے کپڑے پہننا کیا مردوں کیلئے صحیح ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : مولوی عبدالقدیر، جلگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایسا سرخ لباس جو عام طور پر عورتیں استعمال کرتی ہیں، مردوں کے لیے ان کا استعمال مکروہِ تنزیہی ہے۔ البتہ جو کپڑا خالص سرخ نہ ہو بلکہ اس میں سرخ دھاریاں ہوں وہ بلاکراہت جائز ہے، ایسے لباس کا پہننا خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
مسلم شریف میں ہے :
حضرت براء ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ میانہ قد کے آدمی تھے آپ ﷺ کے دونوں شانوں کا درمیانی حصہ وسیع تھا آپ ﷺ گنجان بالوں والے تھے جو کہ کانوں کی لو تک آتے تھے، آپ پر ایک سرخ دھاری دار چادر تھی میں نے آپ ﷺ سے زیادہ حسین چیز کبھی نہیں دیکھی۔
وکرہ لبس المعصفر والمزعفر والأحمر․․․ مفادہ أن الکراہة تنزیہیة لکن صرح في التحفة بالحرمة فأفاد إنہا تحریمیة۔ (الدر مع الرد: ۹/ ۵۱۵)
قال القاري : وأما ما ورد في شمائلہ صلی اللہ علیہ وسلم حلة حمراء قال الحافظ العسقلاني: إن المراد بہ ثیاب ذات خطوط أي لا حمراء خالصةً وھو المتعارف في برود الیمن۔ (المرقاة : ٨/۲۵۷)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ يَقُولُا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مَرْبُوعًا بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْکِبَيْنِ عَظِيمَ الْجُمَّةِ إِلَی شَحْمَةِ أُذُنَيْهِ عَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَائُ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ (مسلم)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 صفر المظفر 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں