سوال :
محترم مفتی صاحب! گھر میں بڑے بھگونے میں چاول بن رہے تھے تو اسی وقت اس میں ایک چوہا گرگیا، اسے فوراً نکالا گیا لیکن وہ مرچکا تھا، لہٰذا ایسی صورت میں اس چاول کا کھانا جائز ہوگا یانہیں؟ مفصل رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : جمیل احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر چاول ابھی نرم نہیں ہوا تھا، تو تین مرتبہ دھوکر دوبارہ پکانا شروع کردیا جائے اور پکا کر یہ کھانا جائز ہوگا۔ لیکن اگر چاول نرم ہوچکا ہے تو پھر یہ کھانا ناپاک ہوگیا، لہٰذا اس کا کھانا جائز نہیں ہے۔ اسے جانوروں کو کھلا دیا جائے۔
کما استفید عن الشامي : ولو صبت الخمرۃ في قدر فیہا لحم إن کان قبل الغلیان یطہر اللحم بالغسل ثلاثا، وإن کان بعدہ فلا۔ (شامي کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب فی تطہیر الدہن والعسل، کراچی ۱/ ۳۳۴، زکریا ۱/ ۵۴۴، البحر الرائق، باب الأنجاس، کوئٹہ ۱/ ۲۳۹، زکریا ۱/ ۴۱۵)
امرأۃ تطبخ قدرا فطار طیر فوقع فی القدر ومات لا یؤکل المرقۃ بالإجماع؛ لأنہ تنجس بموت الطیر فیہ، وأما اللحم ینظر إن کان الطیر وقع في القدر حالۃ الغلیان لا یؤکل؛ لأن النجاسۃ تشربت، وإن کان الطیر قد وقع في القدر حالۃ السکون یغسل ویؤکل۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ، الفصل الثامن في تطہیر النجاسات ۱/ ۴۵۷، رقم: ۱۲۰۲، المحیط البرہاني، الفصل الثامن في تطہیر النجاسات، المجلس العلمي ۱/ ۳۸۴، رقم: ۷۹۲، فتح القدیر، قبیل فصل فی الاستنجاء، مکتبہ زکریا ۱/ ۲۱۰، کوئٹہ ۱/ ۱۸۵، ہندیۃ، کتاب الکراہیۃ، الباب الحادي عشر في الکراہۃ في الأکل، زکریا قدیم ۵/ ۳۳۹، جدید ۵/ ۳۹۳/بحوالہ کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 محرم الحرام 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں