سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ بھینس کو گابھن کرنے کے لیے اس پر بھینسہ چڑھایا جاتا ہے، بھینسے کا مالک اس کی اجرت لیتا ہے تو کیا اس کی اجرت لین دین جائز ہے؟
(المستفتی : قاری شارق، باغپت)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی جانور کو گابھن کرنے کے لیے اس کی نر جانور سے جو جفتی کرائی جاتی ہے اس کے لیے اجرت کا لین دین شرعاً جائز نہیں ہے، اس لئے کہ رسول کریم ﷺ نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت وصول کرنے سے منع فرمایا ہے۔ البتہ اگر بھینس کے مالک کو مجبوراً اجرت دینا پڑے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال : نہی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن عسب الفحل۔ (صحیح البخاري، کتاب الإجارۃ / باب عسب الفحل، رقم : ۲۲۸۴)
ولا یجوز اخذ اجرۃ عسب التیس وھو ان یواجر فحلاً لینزو علی اناث لقولہ علیہ السلام ان من السحت عسب التیس والمراد اخذ الا جرۃ علیہ۔ (ہدایہ اخیرین، باب الا جارۃ الفاسد۔ ۲۸۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 صفر المظفر 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں