سوال :
مذی، ودی اور منی میں کیا فرق ہے؟ اور تینوں کا کیا حکم ہے؟ وضاحت کے ساتھ بیان فرمائیں۔
(المستفتی : محمد سعد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عضو تناسل ایستادگی اور تناؤ کی حالت میں ہو اور قطرات ٹپکنے کے باوجود شہوت باقی رہے، تو اس ٹپکنے والے قطرے کو مذی کہتے ہیں۔ اور اگر قطرات نکلنے سے شہوت ختم ہوجائے اور عضو بیٹھ جائے، تو اس ٹپکنے والے قطرہ کو منی کہتے ہیں۔ جبکہ ودی پیشاب کے بعد ٹپکنے والے سفید پانی کو کہتے ہیں۔
مَذی اور وَدی سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، جبکہ منی کے نکلنے سے غسل واجب ہوتا ہے۔
مذی، ودی اور منی تینوں ناپاک ہیں، اگر یہ کپڑے یا بدن پر لگ جائیں تو ان کا دھونا ضروری ہے، اس حالت میں نماز پڑھ لی گئی تو اس کا اعادہ ضروری ہوگا۔ البتہ اگر یہ مقدار میں ایک روپے کے سکہ کی مقدار سے کم ہوں اور کپڑے یا بدن پر لگی ہو اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی جائے تو نماز درست ہوجائے گی، البتہ قصداً اس حالت میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
والودي الغلیظ من البول یتعقب الرقیق۔ والمذي: رقیق یضرب إلی البیاض یخرج عند ملاعبۃ الرجل أہلہ۔ (ہدایۃ : ۱/۳۳)
المني حاثر أبیض ینکسر منہ الذکر۔ (ہدایۃ : ١/۳۳)
قَالَ (وَفِي الْمَنِيِّ الْغُسْلُ) لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إنَّمَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ» يَعْنِي الِاغْتِسَالَ مِنْ الْمَنِيِّ.....قَالَ (، وَفِي الْمَذْي الْوُضُوءُ) لِحَدِيثِ «عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ كُنْتُ فَحْلًا مَذَّاءً فَاسْتَحْيَيْت أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَكَانِ ابْنَتِهِ تَحْتِي فَأَمَرْت الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ حَتَّى سَأَلَهُ فَقَالَ كُلُّ فَحْلٍ يُمْذِي، وَفِيهِ الْوُضُوءُ» وَكَذَلِكَ الْوَدْيُ فَإِنَّهُ الْغَلِيظُ مِنْ الْبَوْلِ فَهُوَ كَالرَّقِيقِ مِنْهُ، ثُمَّ فَسَّرَ هَذِهِ الْمِيَاهَ فَقَالَ (الْمَنِيُّ خَائِرٌ أَبْيَضُ يَنْكَسِرُ مِنْهُ الذَّكَرُ)، وَذَكَرَ الشَّافِعِيُّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فِي كِتَابِهِ أَنَّ لَهُ رَائِحَةَ الطَّلْعِ (، وَالْمَذْيُ رَقِيقٌ يَضْرِبُ إلَى الْبَيَاضِ يَخْرُجُ عِنْدَ مُلَاعَبَةِ الرَّجُلِ أَهْلَهُ، وَالْوَدْيُ رَقِيقٌ يَخْرُجُ مِنْهُ بَعْدَ الْبَوْلِ)، وَتَفْسِيرُ هَذِهِ الْمِيَاهِ مَرْوِيٌّ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا بِهَذِهِ الصِّفَةِ۔ (المبسوط : ۱؍۶۷، کتاب الصلاۃ، باب الوضوء و الغسل)
عن سہل بن حنیف رضي اللّٰہ عنہ قال: کنت القی من المذي شدۃ وعناء فکنت أکثر منہ الغسل فذکرت ذٰلک لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وسألتہ عنہ، فقال: إنما یجزئک من ذٰلک الوضوء، قلت: یا رسول اللّٰہ! کیف بما یصیب ثوبي منہ قال یکفیک أن تاخذ کفا من ماء فتنضح بہ ثوبک حیث تری أنہ أصاب منہ۔ (سنن الترمذي : ١/۳۱)
وعفا (الشارع) عن قدر درہم۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۴۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 صفر المظفر 1442
جزاک اللہ خیرا کثیرا مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریں