بدھ، 2 ستمبر، 2020

دوسرا نکاح کرنے کی قَسم کھالے؟

سوال :

محترم مفتی صاحب! کسی نے خدا کی قسم کھائی کے وہ دوسری شادی کرے گا لیکن بعد میں اپنے کئے پر نادم ہو گیا تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟ جزاک اللہ
(المستفتی : ڈاکٹر عرفان، بمبئی)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں جب تک زندگی سے ناامید ہوکر نکاح  کرنے کا امکان باقی نہ رہے اس وقت تک اس شخص کی قسم نہیں ٹوٹے گی، اور اس پر کسی قسم کا کوئی کفارہ نہیں آئے گا۔ البتہ جب زندگی کی آخری سانسیں چلنے لگیں اور اس وقت تک اس نے دوسرا نکاح نہ کیا ہوتو پھر اس شخص کی قسم ٹوٹ جائے گی اور قسم کا کفارہ یعنی دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا یا دس مسکینوں کو درمیانے درجہ کا لباس فراہم کرنا ہوگا اور اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو پھر تین روزے کفارہ کے طور پر رکھنے ہوتے ہیں۔ اگر آخری مرحلے میں ادا نہ کرسکا تو وصیت کردے تو اس کی طرف سے قسم کا کفارہ ادا کیا جائے گا۔ فی الحال اس  کے ذمے کسی قسم کا کفارہ نہیں ہے، اور اگر ابھی ادا بھی کردیا تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا، کیونکہ قسم ابھی ٹوٹی ہی نہیں ہے۔

مستفاد : دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143101200486)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 محرم الحرام 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم