سوال :
محترم جناب مفتی صاحب! جمعہ کے روز سورۃ کہف پڑھنے کی فضیلت کیا ہے؟ اور کیا صرف نماز جمعہ سے قبل ہی پڑھنے سے فضیلت حاصل ہوگی؟ یا نماز جمعہ کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : افضال احمد ملی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت میں چند روایات وارد ہوئی ہیں، جنہیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیں :
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : جس نے جمعہ کی رات سورہ کہف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہوجاتی ہے۔ (1)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جس نے جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھی اس کے لیے دو جمعوں کے درمیان نور روشن ہوجاتا ہے۔ (2)
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جس نے جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لیکر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوگا اور ان دونوں جمعوں کے درمیان ہونے والے اس کے گناہ (صغيرہ) معاف کردیئے جاتے ہیں۔ (3)
احادیث میں چونکہ یوم جمعہ کا لفظ بھی آیا ہوا ہے اور جمعہ کا دن جمعرات کے دن غروبِ آفتاب کے بعد سے شروع ہوجاتا ہے۔ لہٰذا جمعرات کے دن مغرب بعد سے لے جمعہ کے دن غروب آفتاب یعنی مغرب تک سورہ کہف پڑھی جاسکتی ہے۔ جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے اس کا نمازِ جمعہ سے قبل پڑھنا ضروری نہیں۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ اَول وقت میں پڑھ لیا جائے، کیونکہ نیکی کے کاموں میں عجلت پسندیدہ ہے، اور تاخیر کی صورت میں چھوٹ جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ (4)
1) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ أَضَاءَ لَهُ مِنْ النُّورِ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ۔ (مسند الدارمي، رقم : ۳۴۵۰)
2) عَنْ أبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، أنَّ النَّبِيَّ ﷺ قالَ: إنَّ مَن قَرَأ سُورَةَ الكَهْفِ يَوْمَ الجُمُعَةِ أضاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ ما بَيْنَ الجُمُعَتَيْنِ۔ (مستدرک حاکم، رقم : ۳۳۹۲)
3) وعَن ابْن عمر قالَ قالَ رَسُول الله ﷺ من قَرَأ سُورَة الكَهْف فِي يَوْم الجُمُعَة سَطَعَ لَهُ نور من تَحت قدمه إلى عنان السَّماء يضيء لَهُ يَوْم القِيامَة وغفر لَهُ ما بَين الجمعتين، رواهُ أبُو بكر بن مرْدَوَيْه فِي تَفْسِيره بِإسْناد لا بَأْس بِهِ۔ (الترغيب والترھیب، رقم : ١٠٩٨)
4) (قَوْلُهُ قِرَاءَةُ الْكَهْفِ) أَيْ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، وَالْأَفْضَلُ فِي أَوَّلِهِمَا مُبَادَرَةً لِلْخَيْرِ وَحَذَرًا مِنْ الْإِهْمَالِ۔ (شامی : ٢/١٦٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 ذی الحجہ 1441
جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںMasha ALLAH
جواب دیںحذف کریںجزاک اللّہ
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ ،
جواب دیںحذف کریںحضرت والا ، سورہ کہف کی ایک فضیلت کیا یہ بھی ہے کہ اس کو پڑھنے والا دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا ؟
جواب مرحمت فرمائیں ۔