سوال :
آپریشن کی وجہ سے مستقل کئی روز تک پیشاب کی نلی لگنی ہے، ایسی صورت میں نماز کی کیا ترتیب ہوگی؟
بینوا وتوجروا۔
(المستفتی : حافظ اقبال، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پیشاب کی تھیلی لگانے کی صورت میں چونکہ تھوڑے تھوڑے وقفے سے پیشاب کے قطرے ٹپکتے رہتے ہیں، لہٰذا ایسی حالت میں حکم یہ ہے کہ اگر تھیلی اُتارنے میں مریض کو نقصان نہ ہو اور ڈاکٹر حضرات اس کی اجازت دیں تو مریض کو نماز کے وقت تھیلی اُتار کر وضو کرکے نماز ادا کرنا ہوگا۔ اور اگرتھیلی اُتارنے میں نقصان ہو اور ڈاکٹر حضرات نے اس سے منع کیا ہو تو ایسی صورت میں مریض معذور کے حکم میں ہوگا، اور معذور کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ ہر فرض نماز کے لیے نیا وضو کرے اور اس نماز کے وقت میں فرض، سنن و نوافل میں سے جو چاہے یا اس کے علاوہ دیگر عبادات مثلاً قرآن کریم کی تلاوت کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔ اس وقت میں مزید پیشاب کے قطرے آنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، البتہ اس کے علاوہ دیگر نواقضِ وضو میں سے کوئی پایا جائے مثلاً ریح خارج ہوگئی تو اس سے وضو جاتا رہے گا۔ اسی طرح جیسے ہی نماز کا وقت ختم ہوگا اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔ نیز ایسا شخص تھیلی کے ساتھ مسجد نہ آئے بلکہ گھر پر ہی نماز ادا کرلیا کرے۔
وصاحب عذر من بہ سلسل بول، أو استطلاق بطن، أو انفلات ریح إن استوعب عذرہ تمام وقت صلوۃ مفروضۃ، بأن لایجد في جمیع وقتها زمناً یتوضاً ویصلي فیہ خالیا عن الحدث، وحکمہ الوضوء لکل فرض، ثم یصلي فیہ فرضاً ونفلاً، فإذا خرج الوقت بطل۔ (الدر المختار علی الرد المحتار، الصلاۃ / باب صلاۃ المریض، ۱/۵۰۴)
وکرہ تحریماً إدخال نجاسۃ فیہ، وفي الشامي : وإدخال نجاسۃ فیہ یخاف منہا التلویث، ومفادہ الجواز لوجافۃ لکن في الہندیۃ : لایدخل المسجد من علی بدنہ نجاسۃ۔ (الدر المختار علی الرد المحتار، الصلاۃ / باب صلاۃ المریض، ۲؍۴۲۸)فقط
وﷲ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 محرم الحرام 1442
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں