سوال :
کالا لباس محرّم اور غیر محرّم میں استعمال کرنا شرعاً کیسا ہے؟ جبکہ بعض علماء و ائمہ کو دیکھا گیا کہ وہ پورا کالا جبّہ بھی پہنتے ہیں عام دنوں میں۔ رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
(المستفتی : محمد شرجیل ملی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کالا لباس پہننا شرعاً جائز اور درست ہے۔ اس لیے کہ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے کالے رنگ کی چادر زیب تن کی ہے، جسے ام المؤمنين حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کالے رنگ میں رنگا تھا۔ البتہ محرّم کے ایام میں چونکہ کالا لباس پہننا شیعوں کا شعار بن چکا ہے۔ لہٰذا ان کی مشابہت سے بچنے کے لیے محرّم کے ایام میں کالا لباس پہننے سے احتراز کرنا چاہیے۔
معلوم ہوا کہ مسئولہ صورت میں علماء و ائمہ کا عام دنوں میں کالا جُبّہ پہننا جائز ہے۔
عن عائشۃؓ، قالت : صبغت للنبي صلی اﷲ علیہ وسلم بردۃ سوداء فلبسہا۔ (سنن أبي داؤد، باب في السواد، رقم: ۴۰۷۴)
وفي الحدیث جواز لبس السواد وہو متفق علیہ۔ (بذل المجہود، باب في السواد، ۱۲/۱۰۱)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : من تشبہ بقوم فہو منہم۔ (سنن أبي داود، کتاب اللباس، باب في لبس الشہرة، رقم : ۴۰۳۱)
”من تشبہ بقوم“أي : من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار الخ (مرقاة المفاتیح : ٨/۲۲۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
01 محرم الحرام 1442
شکریہ بھائی
جواب دیںحذف کریں