✍️ محمد عامر عثمانی ملی
قارئین کرام ! موجودہ دور میں ٹیکنالوجی نے بڑی ترقی کرلی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہر شعبہ پر ٹیکنالوجی اثر انداز ہے، یہاں تک کہ موجودہ لاک ڈاؤن کے حالات میں عصری تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ بعض دینی اداروں میں بھی عارضی طور پر آن لائن تعلیم کے نظم کی باتیں کہی جارہی ہیں۔ غرض یہ کہ موجودہ دور میں ایک بہت بڑا طبقہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے واسطے سے ٹیکنالوجی سے جُڑا ہوا ہے اور اس کا مثبت اور منفی ہر طرح سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ انہیں میں ایک طبقہ وہ بھی ہے جو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے مختلف علماء کرام کے بیانات،تحریروں اور فتاوی کے ذریعے دینی رہنمائی حاصل کرتا ہے۔ کیونکہ ان میں اکثر ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ باقاعدہ اپنے ہر دینی مسئلے کے حل کے لیے علماء کرام سے براہِ راست ملاقات کرکے تشفی حاصل کریں، یا انہیں ایسے علماء میسر ہی نہیں ہیں جو ان کی کسی بھی وقت براہِ راست صحیح رہنمائی کرسکیں، لہٰذا ایسے افراد سوشل میڈیا پر جاری دارالافتاء گروپ سے اپنے مسائل حل کروا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب سوشل میڈیا پر ایسے گروپ کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ ظاہر سی بات ہے جب اس کی تعداد بڑھے گی تو کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ مسائل بھی پیدا ہوں گے، کیونکہ باطل تو اپنی پوری کوشش کررہا ہے، وہ کیسے آسانی سے اس بات کو برداشت کرے گا حق کی ترویج واشاعت زور وشور سے جاری رہے؟ لہٰذا اس بات کا قوی امکان ہے اس راستے سے بھی مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ابھی حال ہی میں سوشل میڈیا پر فتوی دینے والا ایک جعلی شخص پکڑا گیا، جو اپنے آپ کو مفتی، دارالعلوم دیوبند کا فارغ، دارالعلوم کے اکابر اساتذہ کا منظورِ نظر، عربستان کے ایک ملک ہشام کا اپنے آپ کو قاضی بتاتا تھا، شروع میں تو اس کی ڈینگوں پر تو کسی نے کوئی خاص توجہ نہیں دی، لیکن جب اس نے اپنا رنگ بتانا شروع کیا، اور اکابر علماء کرام مفتی شبیر قاسمی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سمیت متعدد چھوٹے بڑے علماء کی شان میں گستاخی اور بدزبانی کی تو پھر علماء کرام کی ایک ٹیم اس کے پیچھے لگی تو معلوم ہوا کہ ہشام نام کا تو کوئی مُلک ہی نہیں ہے، نا ہی اس جعلی شخص کا دارالعلوم کے اساتذہ سے کوئی خاص تعلق ہے، جو لوگ اس کے قریبی سمجھے جاتے تھے سب سے رابطہ کیا گیا، کسی کو اس کے اصل فون نمبر، رہائش اور مصروفیات کا علم نہیں ہے۔ یعنی کُل ملاکر یہ شخص جھوٹ کا پلندہ ہے اور اس کی پوری شخصیت جھوٹ پر مبنی ہے، جب بھی کوئی اس سے پرسنل یا اس کے گروپ میں ان چیزوں کے بارے میں پوچھتا ہے تو وہ اسے بلاک اور ریمو کردیتا ہے۔ ان سب کے باوجود کچھ لوگ اگرچہ بالکل نہ کے برابر ہی ہیں اس کے واٹس اپ گروپ میں موجود ہیں اور اس سے مسائل دریافت کرتے ہیں جبکہ ایسے جھوٹے شخص سے مسائل دریافت کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ یہ شخص کسی باطل فرقہ سے تعلق رکھتا ہو، اور غیر محسوس طریقے پر اپنے متعلقین کو گمراہ کرے گا۔
لہٰذا ایسے حالات میں ہماری آپ حضرات سے مخلصانہ درخواست ہے کہ آپ سوشل میڈیا پر دینی مسائل دریافت کرنے کے لیے صرف انہیں علماء ومفتیان سے رجوع کریں جنہیں آپ حقیقتاً جانتے ہیں، جن کی رہائش، فراغت اور مصروفیات کا آپ کو علم ہو۔ صرف قاسمی، ندوی، مظاہری القاب کی وجہ سے کسی پر بھی آنکھ بند کرکے اندھا دھند اعتماد نہ کریں۔ اسی طرح اگر ممکن ہوتو آپ ان علماء کرام اور مفتیان سے ملاقات ضرور کرلیں تاکہ مزید اطمینان ہوجائے۔ ورنہ فتنوں کے اس دور میں آپ کہاں گمراہ ہوجائیں گے آپ کو احساس بھی نہیں ہوگا۔
اللہ تعالٰی ہم سب کی ظاہری اور باطنی ہر فتنے سے حفاظت فرمائے۔ اور ہمیں صراطِ مستقیم پر گامزن رکھے۔ آمین
ماشاء اللہ اللہ پاک آپ کو بہترین جزائے خیر عطا فرمائے آمین
جواب دیںحذف کریںمولانا ان جوابات کے آخر میں آپ اپنا موبائل نمبر بھی درج کردے تو اشکال کی صورت میں بروقت فائدہ ہو سکے
جواب دیںحذف کریںنیچے پروفائل میں ہمارا نمبر دیا ہوا ہے۔
حذف کریں