سوال :
مفتی صاحب ! اگر ایام تشریق میں کسی کی نماز قضا ہوجائے اور وہ اسے اِسی سال ایام تشریق میں قضا کرے تو کیا اس کے بعد اسے تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے؟ اگر ایام تشریق گزر جانے کے بعد قضا کرے تو کیا حکم ہوگا؟ اسی طرح اگر دوسرے دنوں کی قضا نماز ایام تشریق میں ادا کرے تو کیا اس کے بعد بھی تکبیر تشریق کہنا ضروری ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : طارق مرچنٹ، بمبئی)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایامِ تشریق میں اگر کسی کی نماز قضا ہوجائے اور وہ اِسی سال کے ایام تشریق میں اس کی قضا کررہا ہے تو پھر اس کے لیے بھی تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے، لہٰذا وہ آہستہ تکبیر تشریق کہے گا۔ لیکن اگر ایام تشریق میں قضا ہوئی نمازوں کو ایامِ تشریق گزر جانے کے بعد قضا کرے گا تو پھر اس پر تکبیر تشریق پڑھنا واجب نہیں۔ اسی طرح اگر ایام تشریق میں دوسرے دنوں کی نماز قضا کررہا ہے تو اس کے بعد بھی تکبیر تشریق پڑھنا واجب نہیں۔
وَإِنْ فَاتَتْهُ فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ وَقَضَاهَا فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ مِنْ هَذِهِ السَّنَةِ يُكَبِّرُ؛ لِأَنَّ التَّكْبِيرَ سُنَّةُ الصَّلَاةِ الْفَائِتَةِ وَقَدْ قَدَرَ عَلَى الْقَضَاءِ لِكَوْنِ الْوَقْتِ وَقْتًا لِتَكْبِيرَاتِ الصَّلَوَاتِ الْمَشْرُوعَاتِ فِيهَا۔ (بدائع الصنائع : ١/١٩٨)
وَمَنْ نَسِيَ صَلَاةً مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ فَذَكَرَهَا فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ مِنْ تِلْكَ السَّنَةِ قَضَاهَا وَكَبَّرَ، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۱۵۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 ذی الحجہ 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں