اقامت کے جواب میں آواز سے درود شریف پڑھنا



سوال :

بہت سے لوگ دوران اقامت اشھد ان محمدا رسول اللہ پر زور سے صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟
(المستفتی : امتیاز احمد، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اذان و اقامت دونوں میں "اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللهِ" کے جواب میں  درود شریف یعنی صلی اللہ علیہ و سلم پڑھنا منقول نہیں ہے، لہٰذا اس وقت جواب میں صرف "اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللهِ" ہی کہا جائے گا، درود شریف نہیں پڑھی جائے گی، جیسا کہ مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی اسی طرح کہو جیسے وہ کہے۔ 

معلوم ہوا کہ صورتِ مسئولہ میں اس وقت صلی اللہ علیہ و سلم کہنا وہ بھی تیز آواز سے خلافِ سنت اور لائقِ ترک عمل ہے۔


واما ما یفعلہ الناس من الصلاۃ عندالشھادتین فلم یرد بہ الحدیث۔( فیض الباری : ٢/۱۶۵) 
 
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ ، وَسَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ وَغَيْرِهِمَا ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : "إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِي الْوَسِيلَةَ ، فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ، لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ، فَمَنْ سَأَلَ لِي الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ ۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 384)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 ذی القعدہ 1441

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟