اتوار، 5 جولائی، 2020

موبائل وغیرہ آن لائن قیمت سے زیادہ میں فروخت کرنا



سوال :

مفتی صاحب ! آج میں نے ایک فون خریدا ہے نوٹ 9 پرو۔ 14200 میں، تین مہینے یوز ہے۔ 14500 میں چلا جائے گا۔ آج کا مارکیٹ یہی ہے۔ حالانکہ اس فون کی آن لائن قیمت 14000 ہی ہے، لیکن مل نہیں پاتا۔ آن لائن ڈلیوری کا بھی مسئلہ ہوتا ہے۔ اور بھی دوسری دقتیں ہیں۔اور اس فون کی فی الحال ڈمانڈ بھی زیادہ ہے۔ اس بنا پر شاپ پر وہ فون، 15500/16000 تک مل رہا ہے۔ اب ایک بندہ کی کال آئی جب اس نے ریٹ پوچھا تو میں نے 14800 کا ریٹ دیا تو اس نے بہت ساری باتیں کی، کہنے لگا کہ آپ کی کمائی حرام ہے نیا 14ہزار میں آرہا ہے اور آپ 14800 کا تین مہینہ یوز بیچ رہے ہیں، اب اسے میں بتا رہا ہوں کہ میں نے 14200 میں لیا ہوں پھر بھی وہ مان نہیں رہا ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس مسئلے کو اچھی طرح سمجھا دیں کہ ہم دونوں پر اس کی شرعی حیثیت واضح ہوجائے۔
(المستفتی : وکیل احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں آپ کا بیان کیا ہوا طریقہ درست ہے، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ بیع اور تجارت یہی ہوتی ہے کہ آدمی کوئی چیز ایک جگہ سے خریدے پھر اس پر کچھ نفع لگاکر فروخت کردے، ضروری نہیں ہے کہ آن لائن جس قیمت پر مال فروخت ہورہا ہو اسی کے مطابق آف لائن بھی فروخت کیا جائے، موبائل خریدنے والوں کو عموماً اس بات کا پتہ ہوتا ہے کہ آن لائن بکنگ میں کیا مسائل ہیں، بالخصوص جب کوئی اچھا اور سستا موبائل لانچ ہوتا ہے تو فوری طور پر اس کی بکنگ کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی، لہٰذا جو لوگ بکنگ کروا کر اسے کچھ زیادہ قیمت پر فروخت کرتے ہیں ان کی تجارت شرعاً درست ہے۔ البتہ اس میں جھوٹ اور دھوکہ دہی سے اجتناب ضروری ہے، اور بہتر یہی ہے کہ نفع کی مقدار مناسب رکھی جائے تاکہ گاہکوں سے تعلق بنا رہے۔

نوٹ : شریعت نے اشیاء کی خرید و فروخت میں نفع کی کوئی خاص مقدار مقرر نہیں کی ہے، بلکہ حالات اور مواقع نیز تاجر کی محنت کے اعتبار سے نفع کی مقدار کم زیادہ ہوسکتی ہے۔ 


الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها۔ (درر الحكام في شرح مجلة الأحكام : ١/١٢٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ذی القعدہ 1441

5 تبصرے:

  1. Shahbaz ahmed gulaam Rasool5 جولائی، 2020 کو 4:04 PM

    Mera dost mobile ka dealer hai . Wo Ek jagah se mobile leta hai aur foran us
    Mobile per 500 rupiya kama leta hai . Likin jhoot bol ker . Kaya wo halal hai
    Aur dusra sawal ye hai key
    Wo mobile install per deta hai 4000 ka mobile 7000 ka Kya wo halal hha
    Aur wo use Paise ki Qurbani kerana chahata hai kya wo halal hai

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. *قسطوں کے کاروبار کا شرعی حکم*

      ✍️ محمد عامرعثمانی ملی

      مسئلہ پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں۔ 👇
      https://aamirusmanimilli.blogspot.com/2020/01/blog-post_16.html?m=1

      حذف کریں
  2. جھوٹ بولنے کی وجہ سے آپ کا دوست سخت گناہ گار ہوگا، لیکن اس کی آمدنی حرام نہیں ہوگی۔ نیز اسٹالمینٹ کے کاروبار کا حکم جاننے کے لیے درج ذیل مسئلہ ملاحظہ فرمائیں

    جواب دیںحذف کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم