اتوار، 12 جولائی، 2020

مشروم کھانے اور اس کی تجارت کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ مشروم کھانا کیسا ہے؟ اور اس کی تجارت خرید و فروخت کا کیا حکم ہے؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد آصف، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نباتات یعنی زمین سے اُگنے والی جتنی چیزیں ہیں وہ سب پاک اور حلال ہیں، اور ان کا کھانا بھی درست ہے۔ سوائے ان نباتات کے جو زہریلی اور مہلک ہوں یا جو نشہ آور ہوں، ان کا کھانا جائز نہیں ہے۔

مشروم بارش کے بعد زمین سے اگنے والی ایک سفید نبات ہے، جسے مختلف علاقوں میں مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے، مثلاً سانپ کی چھتری، بلی کا ٹوپ وغیرہ کہا جاتا ہے، مشروم میں کسی طرح کی کوئی قباحت شرعاً نہیں ہے، لہٰذا مشروم کھانا بلا تردد جائز ہے۔ بلکہ حدیث شریف میں اس کا ذکر اور فضیلت کا وارد ہوئی ہے۔

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ کے صحابہ میں سے کئی حضرات نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! کھنبی زمین کی چیچک ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (نہیں ) بلکہ کھنبی من کی قسم سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لئے شفا ہے اور عجوہ (جو کھجور کی سب سے نفیس اور عمدہ قسم ہے ) جنت کی کھجور ہے اور اس میں زہر سے شفا کی خاصیت ہے حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ (آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد سن کر ) میں نے تین یا پانچ یا سات کھنبیاں لیں اور ان کو نچوڑ لیا (یعنی کوٹ کر ان کا عرق نکال لیا ) اور اس پانی (عرق ) کو ایک شیشی میں بھر کر رکھ لیا پھر میں نے اس پانی کو اپنی ایک چندھی لونڈی کی آنکھوں میں ڈالنے لگا تو وہ اچھی ہو گئی۔ (ترمذی)

کھنبی زمین کی چیچک ہے ۔" کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح چیچک کے دانے دراصل جسم میں پیدا ہو جانے والے ناقص، فضلات ہوتے ہیں جو جلد میں سے باہر نکل آتے ہیں، اسی طرح یہ کھنبی بھی زمین کا فضلہ ہے۔ جو زمین سے باہر نکل آتی ہے۔صحابہ نے یہ بات گویا کھنبی کی مذمت کے طور پر کہی، لیکن آنحضرت ﷺ نے ان کے خیال کو رد کرنے کے لئے کھنبی کی فضیلت و تعریف اور اس کی منفعت بیان فرمائی کہ کھنبی من کی قسم سے ہے یعنی یہ بھی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے جو اس نے اپنے بندوں کو بطور احسان عطا فرمائی ہے اس کو حاصل کرنے کے لئے نہ زمین کو کھودنے بونے کی مشقت کرنا پڑتی ہے اور نہ پانی دینے کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے بلکہ یہ خود بخود زمین کے اندر سے پیدا ہوتی ہے اور بہت سے لوگوں کے کھانے اور پیٹ بھرنے کی ضرورت پوری کرتی ہے۔
بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اس جملہ کے ذریعہ کھنبی کو اس من کے ساتھ مشابہت دی جو حضرت موسی علیہ السلام کی قوم پر اتری تھی ، اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ جس طرح حضرت موسی علیہ السلام کی قوم پر ان کی محنت و مشقت کے بغیر من اترتی تھی اسی طرح یہ کھنبی بھی تخم ریزی کی محنت ومشقت کے بغیر زمین سے نکلتی ہے یہ قول زیادہ صحیح ہے کیونکہ ایک روایت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ الکمأۃ من المن والمن من الجنۃ یعنی کھنبی من کی قسم سے ہے اور من جنت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔

" اور اس کا پانی آنکھ کے لئے شفا ہے " کے بارے میں نووی لکھتے ہیں کہ بعض علماء کے نزدیک محض کھنبی کا پانی آنکھ کو شفا بخشتا ہے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ اس کا پانی اس صورت میں شفا دیتا ہے جب کہ اس میں آنکھ کے امراض کے مطابق دوسری دوائیں بھی ملائی جائیں، نیز بعضوں کے نزدیک یہ تفصیل ہے کہ اگر آنکھ کو گرمی سے ٹھنڈک پہنچانا مقصود ہو (یعنی آنکھ گرمی کی وجہ سے دکھتی ہو ) تو صرف اس کا پانی ہی مفید ہے ورنہ دوسری صورتوں میں اس کے پانی کو دوسری دواؤں میں ملا کر آنکھ میں ڈالنا مفید ہوگا۔ (مظاہر)

البتہ اس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ مشروم زہریلا نہ ہو، کیونکہ بعض مرتبہ زہریلا مشروم بھی زمین سے اُگ آتا ہے، اور غالباً اسی چیز سے بچنے کے لئے بعض لوگ بڑے اہتمام سے اس کی کاشت بھی کرتے ہیں۔ اور یہ بھی اصول ذہن میں رہنا چاہیے کہ جس چیز کا کھانا حلال ہے اس کی خرید و فروخت بھی جائز اور درست ہے۔

قال اللہ تعالیٰ : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ۔ (سورۃ البقرہ : ۱۷۲)

الأصل في الأشیاء الإباحۃ۔ (قواعد الفقہ اشرفي : ۵۹)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا الْکَمْأَةُ جُدَرِيُّ الْأَرْضِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکَمْأَةُ مِنْ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَائٌ لِلْعَيْنِ وَالْعَجْوَةُ مِنْ الْجَنَّةِ وَهِيَ شِفَائٌ مِنْ السُّمِّ۔ (ترمذی)

عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حُدِّثْتُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَخَذْتُ ثَلَاثَةَ أَکْمُؤٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَعَصَرْتُهُنَّ فَجَعَلْتُ مَائَهُنَّ فِي قَارُورَةٍ فَکَحَلْتُ بِهِ جَارِيَةً لِي فَبَرَأَتْ۔ (ترمذی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 صفر المظفر 1440

5 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم