سوال :
جناب مفتی صاحب امید ہے کہ مزاج گرامی بخیر ہو گا۔ جناب عالی ازراہ کرم وضاحت فرمائیں کہ جمعہ کے روز واقع ہونے والے حج کوعوام حج اکبری کیوں کہتے ہیں؟ اس کی حقیقت اصل میں کیا ہے کیا علاوہ دنوں میں واقع ہونے والا حج ثواب کے لحاظ سے کمترہوتا ہے؟ حقیقت کشاء جواب سے نوازیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد ابراہیم اعجاز، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جمعہ کے دن ہونے والے حج کو عوام الناس حجِ اکبری کہتے ہیں، جبکہ اصلاً ایسا نہیں ہے۔ قرآن کریم میں حج اکبر کا لفظ مذکور ہے، لیکن یہ عمرہ کے مقابلے میں استعمال ہوا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر حج، حج اکبر ہے اور عمرہ حج اصغر ہے۔ ائمہ مفسرین امام شعبی، امام زہری، حضرت عطاء رحمھم اللہ سے یہی منقول ہے۔
البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ جو حج جمعہ کے دن ہو اس کی فضیلت عام دنوں کی بہ نسبت بڑھ جاتی ہے۔
ایک تو یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جو حج فرمایا تھا وہ بھی جمعہ کو ہوا تھا۔
دوسرے جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی آتی ہے کہ بندہ اس گھڑی میں جو بھی دعا کرتا ہے وہ قبول ہوتی ہے۔
تیسرے یہ کہ آیت کریمہ الیوم اکملت لکم دینکم کے نزول کی وجہ سے یومِ عرفہ ایک طرح سے عید کا دن ہے اور یوم جمعہ بھی عید ہے، جب دو عیدیں جمع ہوگئیں تو بلاشبہ اس کی اہمیت بڑھ جائے گی۔
درج بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے دن حج کی فضیلت تو ہے، تاہم ان سب کے باوجود جمعہ کے دن کے حج کو حج اکبری کہنا درست نہیں ہے۔
وقال الزہری والشعبی وعطاء : الأکبر الحج، والأصغر العمرۃ۔ (۴/۴۲، کتاب الحج، مطلب فی الحج الأکبر، شامی)
یوم الجمعۃ : لما لہ من الفضائل التی لم تجتمع لغیرہ فمنہا أن فیہ ساعۃ محققۃ الإجابۃ ، ومواقفتہ یوم وقفۃ المصطفی ﷺ واجتماع الخلائق فیہ في الأقطار للخطبۃ والصلاۃ، ولأنہ یوم عید کما فی الخبر لموافقتہ یوم الجمع الأکبر والموقف الأعظم یوم القیامۃ ۔ (۲/۲۸، فیض القدیر)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ذی الحجہ 1441
جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں