سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام و علماء دین کہ میرے دوستوں نے آپس میں پیسہ جمع کرکے کیرم خریدا اور ہر تہوار کے موقع پر آدھی آدھی رات کیرم کھیلتے ہیں، کیرم صرف چائے کی شرط کیساتھ کھیلا جاتا ہے اس میں روپیہ پیسہ کی کوئی شرط نہیں ہوتی اور کیرم کھیلتےوقت گانا بجانا اور کثرت سے نماز کا چھوڑنا گالی گلوچ وغیرہ بھی ہوتا ہے۔ لہٰذا اس پر آپ سے چند سوالات ہیں۔
1) کیرم خریدنے کیلئے پیسہ ملانا کیسا ہے؟
2) شریعت میں کیرم کھیلنا جائز ہے؟
3) اگر کیرم کھیل سکتے ہیں تو اس کی کیا صورت ہوگی؟
4)کیرم کی شرط سے جو چائے وغیرہ منگایا جاتا ہے کیا اسے کھانا پینا جائز ہے؟
آسان جوابات دے کر شکریہ کا موقع دیں۔
(المستفتی : عزیر انجم، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ زندگی آخرت کی تیاری اور اس کے بنانے اور سنوارنے کے لیے عطا فرمائی ہے، جس کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ایک لمحہ بھی اس سے غفلت نہ برتیں اور ہر وقت اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کی جستجو اور کوشش میں لگے رہیں۔ اس مختصر سی تمہید کو پیشِ نظر رکھیں اور آپ کے سوالات کے جوابات بالترتيب ملاحظہ فرمائیں :
1) آدھی آدھی رات تک کھیلنے کی غرض سے کیرم خریدنے کے لیے پیسے جمع کرنا جس میں مزید کبیرہ گناہ جوئے، گالی گلوچ، گانے سننا، نمازوں کا ترک کرنا بھی پایا جاتا ہو تو اس عمل کے ناجائز اور گناہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ لہٰذا ایسی جگہ پیسے لگانے سے باز رہنا چاہیے، اگر کسی نے دے دیا ہے تو اپنے پیسے واپس لے لے، اور ایسی جگہوں سے بالکل دور رہے کہ یہ اعمال دنیا و آخرت کی بربادی کے اسباب ہیں۔
2) کیرم وغیرہ کھیل اگر فرائض اور واجبات کو چھوڑ کر اس میں لگا رہے یا اُس میں پیسوں یا اشیاء کے لین دین کی شرط لگادی جائے تو جُوا ہونے کی وجہ سے انہیں کھیلنا ناجائز اور حرام ہوگا۔
3) اگر یہ کھیل لین دین کی شرط کے ساتھ نہ ہو اور کبھی کبھار تفریحِ طبع کے لئے تھوڑی دیر کھیل لیا جائے جس میں فرائض و واجبات سے کوتاہی نہ ہوتو اس کی گنجائش ہوگی۔ لیکن عموماً کلبوں وغیرہ میں نوجوانوں کا جو عمل ہے وہ اس کے بالکل بَرخلاف ہوتا ہے، لہٰذا اسے جائز نہیں کہا جاسکتا، کیونکہ اس میں وقت کا بے دردی کے ساتھ ضیاع تو ہوتا ہی ہے، اسی کے ساتھ دیگر گناہ بھی اس میں لازمی طور پر شامل ہوتے ہیں۔
4) صورتِ مسئولہ میں چائے کی شرط پر کیرم کھیلنا کہ جو ہارے گا وہ جیتنے والوں کو چائے پلائے گا یہ جُوا اور قمار ہے، جسے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے گندگی اور شیطانی کام قرار دیا ہے۔ لہٰذا جن لوگوں نے کسی سے اس طرح چائے پی لی ہے ان پر ضروری ہے کہ اس کی رقم انہیں واپس کریں۔ اور آئندہ اس کبیرہ گناہ سے مکمل طور پر اجتناب کریں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ۔ (سنن الترمذي، حديث نمبر : ٢٣١٧)
إن الملاهي كلها حرام۔ (الدر المختار مع رد المحتار :٥٠٢/٩)
الألعاب التي يقصد بها رياضة الأبدان أو الأذهان جائزة في نفسها ما لم تشتمل على معصية أخرى (تكملة فتح الملهم ٤٣٦/٤ حكم الألعاب في الشريعة)
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۔ (المائدہ : آیت، ٩٠)
ثم عرفوہ بأنہ تعلیق الملک علی الخطر والمال في الجانبین۔ (قواعد الفقہ : ۴۳۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 ذی القعدہ 1441
السلام علیکم محترم
جواب دیںحذف کریںیہ فتاوے اردو داں طبقے کے لیے ہوتے ہیں. اگر عربی عبارت کے بعد اردو میں ان عبارات کا ترجمہ بھی کردیا جائے تو قدرے بہتر ہو.
جو عربی عبارات ہوتی ہیں، انہیں کا مفہوم اوپر لکھا ہوتا ہے۔ اور فتوی نویسی کا طریقہ یہی ہے۔
حذف کریںماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںبہت خوب مفتی صاحب
💐💐🌹🌹🌷🌷
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزا
جواب دیںحذف کریںAssalamu alaikum mutalka ko iddat guzarne par uska naan nafka kiske zime hai e
جواب دیںحذف کریں