سوال :
زید اپنی بیوی کو طلاق دینا نہیں چاہ رہا ہے لیکن اسکی پہلی بیوی اور دیگر رشتہ داروں کی طرف سے دباؤ بنایا جا رہا ہے کہ اگر طلاق نہ دیا تو اس کا مرڈر کروا دیا جائے گا اور واقعی وہ ایسے ہی لوگ ہیں، زید کی پہلی بیوی اور دیگر رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ پیپر پر دستخط کر کے اس کو طلاق دے، حالانکہ زید نہیں چاہتا تو کیا ایسی صورت میں کہ زید صرف دستخط کرنا چاہ رہا ہے تاکہ ان کو محسوس ہو کہ اس نے طلاق دے دیا لیکن اسکی نیت طلاق کی نہیں ہے تو طلاق واقع ہوجائے گی؟ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : عبداللہ، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں زید کو یقین ہے کہ اگر اس نے طلاق کی تحریر پر دستخط نہیں کی تو اس کے سسرال والے واقعی دھمکی کے مطابق عمل کریں گے، اس لئے مجبوراً طلاق نامہ پر دستخط کردے اور زبان سے طلاق کا لفظ نہ نکالے، تو اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی اور زید کی بیوی بدستور اس کے نکاح میں باقی رہے گی۔
فلو أکرہ علی أن یکتب طلاق امرأتہ، فکتب لا تطلق؛ لأن الکتابۃ أقیمت مقام العبارۃ باعتبار الحاجۃ، ولا حاجۃ ہنا۔ (شامي ۴؍۴۴۰ زکریا)
والثاني خوف المکرہ بالفتح إیقاعہ أي إیقاع ما ہدّد بہ في الحال بغلبۃ لیصیر ملجأ۔ (شامي/ کتابالإکراہ ۹؍۱۷۸ زکریا)
رجل أکرہ بالضرب والحبس علی أن یکتب طلاق امرأتہ فلانۃ بنت فلان بن فلان، فکتب امرأتہ فلانۃ بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأتہ؛ لأن الکتابۃ أقیمت مقام العبارۃ باعتبار الحاجۃ ولا حاجۃ ہٰہنا۔ (قاضي خاں ۱؍۴۷۲، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۳۷۹ زکریا، کذا في الفتاویٰ التاتارخانیۃ / الفصل السادس في إیقاع الطلاق بالکتاب ۳؍۳۸۰ کراچی، ۴؍۵۳۲ زکریا)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 ذی القعدہ 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں