سوال :
مفتی صاحب ! سورہ فاتحہ نماز میں واجب ہے تو کیا پوری سورہ واجب
ہے یا کچھ آیات؟ در اصل عشاء میں ایک آیت چھوٹ گئی ایسا لگا تو میں نے سجدہ سہو کر
لیا تو کیا صحیح ہے؟
(المستفتی : مولانا اشفاق، پونے)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنن و نوافل اور وتر کی ہر رکعت میں مکمل سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے۔ ایک آیت بلکہ کوئی ایک کلمہ بھی چھوٹ جائے تو سجدۂ سہو واجب ہوگا۔ سجدۂ سہو کرلینے سے نماز صحیح ہوجائے گی۔
صورتِ مسئولہ میں آپ سے سورہ فاتحہ کی کوئی آیت چھوٹ گئی تھی تو
آپ کے سجدۂ سہو کرلینے سے نماز درست ہوگئی۔
فیسجد للسہو بترک أکثرہا لا أقلہا؛ لکن في المجتبیٰ یسجد بترک اٰیۃ منہا وہو أولیٰ (درمختار) وفي الشامیۃ: وفیہ نظر؛ لأن الظاہر أن ما في المجتبیٰ مبني علی قول الإمام بأنہا بتمامہا واجبۃ وذکر الاٰیۃ تمثیل لا تقیید؛ إذ بترک شيء منہا اٰیۃ أو أقل وہو حرفاً لا یکون اٰتیاً بکلہا الذي ہو الواجب۔ (شامي، ۲؍۱۴۹، زکریا)
وإن ترکہا في الأخریین لا یجب إن کان في الفرض، وإن کان في النفل
أو الوتر وجب علیہ لوجوبہا في الکل۔ (البحر الرائق، ۲؍۹۴، رشیدیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 ربیع الاول 1441
فرض نماز کی آخری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کا پڑھنا واجب نہیں ہے کیا؟
جواب دیںحذف کریںجی نہیں۔
حذف کریںواجب نہیں ہے۔
بلکہ مسنون ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم