سوال :
مفتی صاحب کچھ لوگ بستی میں وائے فائے کا پاسورڈ ہیک کرکے انٹرنیٹ چلاتے ہیں کیا ان کا یہ عمل درست ہے؟
(المستفتی : فیضان احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی کی چیز اس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں ہے، متعدد احادیث میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔
ابو حرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : خبردار کسی پر ظلم و زیادتی نہ کرو ! خبردار کسی آدمی کی ملکیت کی کوئی چیز اس کی رضامندی کے بغیر لینا حلال اور جائز نہیں ہے۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی کی کوئی چیز چھین لی اور لوٹ لی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
درج بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ کسی کا وائی فائی اس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا یا ہیک کرلینا ناجائز اور سخت گناہ کی بات ہے، اگر کسی نے استعمال کرلیا ہے تو وائی فائی کے مالک سے جاکر معافی تلافی کرے اور اگر اس میں فتنے کا اندیشہ ہوتو اس کے لیے استغفار اور دعائے خیر کرے۔
عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا! ألا لا یحل مال امرء إلا بطیب نفس منہ۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل : ۵؍۷۲)
عن عمران بن حصین رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال : … من انتہب نہبۃ فلیس منا۔ (سنن الترمذي / باب ما جاء من النہي عن النکاح الشغار، رقم: ۱۱۲۳)
لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ ولا ولایتہ۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب الغصب / مطلب فیما یجوز من التصرف بمال الغیر ۹؍۲۹۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 ذی القعدہ 1441
جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںہمارے معاشرے میں یہ حرکت بہت عام ہے.
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا