پیر، 15 جون، 2020

شوہر مہر واپس مانگ لے تو نکاح کا حکم



سوال :

اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے مہر کی رقم مانگ کر واپس لے لے تو اس سے نکاح پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟
رہنمائی کی درخواست ہے۔
(المستفتی : فہیم ابراہیم، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اللہ تعالیٰ نے نکاح میں مقرر کردہ مہر کو خوش دلی سے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا اگر کوئی مرد بیوی کو مہر ادا کردینے کے بعد بوقت ضرورت اسے مانگ لے اور بیوی خوش دلی سے اسے یہ رقم دے دے تو شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : 
وَآتُوْا النِّسَآئَ صَدُقٰتِہِنَّ نِحْلَۃً، فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیْئًا مَرِیْئًا۔ (سورۃ النساء، آیت : ۴) 
ترجمہ : اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے د یا کرو۔ ہاں ! اگر وہ خود اس کا کچھ حصہ خوش دلی سے چھوڑ دیں تو اسے خوشگواری اور مزے سے کھالو۔ 

البتہ اگر شوہر جبراً بیوی سے مہر کی رقم لے لے یا شوہر ایسے حالات بنادے کہ بیوی کو مجبوراً مہر کی رقم واپس کرنا پڑے تو ایسی صورت میں شوہر گناہ گار ہوگا، اور اس پر لازم ہوگا کہ وہ اتنی رقم بیوی کو واپس کرے، ورنہ بروزِ حشر عنداللہ اس سے مؤاخذہ ہوگا۔ تاہم ہر دو صورت میں نکاح پر کوئی اثر نہیں ہوگا، نکاح بدستور باقی رہے گا۔


عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا! ألا لا یحل مال امرء إلا بطیب نفس منہ۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل ۵؍۷۲) 

لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ ولا ولایتہ۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب الغصب / مطلب فیما یجوز من التصرف بمال الغیر ۹؍۲۹۱)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
22 شوال المکرم 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم