سوال :
محترم مفتی صاحب سوال یہ عرض ہے کہ کیا سجدے میں ناک زمین سے ٹکانا واجب ہے؟ کیا جو شخص سجدے میں ناک زمین سے نہ ٹکائے اسکی نماز درست نہیں ہوگی؟
(المستفتی : زیاد انظر، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سجدہ کی حالت میں پیشانی اور ناک دونوں کا زمین پر ٹیک دینا ضروری ہے، البتہ کسی عذر کی بنا پر پیشانی اور ناک میں سے کسی ایک پر اکتفا کرنا بھی جائز ہے۔ بغیر کسی عذر کے صرف ناک پر سجدہ کرنے سے مفتی بہ قول کے مطابق نماز فاسد ہوجائے گی، جس کا اعادہ ضروری ہوگا۔ لیکن اگر بلاعذر صرف پیشانی پر سجدہ کیا جائے اور ناک کو زمین پر نہ ٹکایا جائے تو ایسی صورت میں نماز تو ادا ہوجائے گی، لیکن ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ معلوم ہوا کہ سجدہ کی حالت میں ناک زمین پر ٹکانا واجب نہیں ہے۔ لہٰذا اگر سجدے کی حالت میں ناک زمین پر نہ رکھے تو نماز ہوجائے گی، لیکن بلاعذر ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے جس سے اجتناب ضروری ہے۔
وكمال السنة في السجود وضع الجبهة والأنف جميعاً ولو وضع أحدهما فقط إن كان من عذر لا يكره، وإن كان من غير عذر فإن وضع جبهته دون أنفه جاز إجماعاً ويكره، إن كان بالعكس فكذلك عند أبي حنيفة رحمه الله، وقالا : لا يجوز، وعليه الفتوى۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٢/٢٦)
وإن وضع جبہتہ دون أنفہ جاز سجودہ بالإجماع۔ (بدائع الصنائع : ۲/۲۸۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 شوال المکرم 1441
جزاكم اللّٰہ خيراً و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالیٰ آپ کے علم میں اضافہ عطا فرمائے
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالی آپ کو خوش رکھے
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیراواحسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم
مفت صاحب آپ کو ایک کتاب بھیجنا ہے
فہرست مخطوطات ومطبوعات جامع مسجد بمبئی
آپ پوسٹ ایڈریس بھیجئے
نوازش ہوگی
917276330396+
جواب دیںحذف کریں