منگل، 5 مئی، 2020

تراويح ایک سلام سے چار یا آٹھ رکعت پڑھنا

*تراويح ایک سلام سے چار یا آٹھ رکعت پڑھنا*

سوال :

مفتی صاحب ایک سوال ہے کہ کیا تراویح کی نماز چار رکعت ایک سلام سے ۔ یا آٹھ رکعت ایک سلام سے پڑھی جا سکتی ہے؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : ضیاء الرحمن، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نمازِ تراويح بیس رکعتیں دس سلام کے ساتھ پڑھنا مسنون ومستحب ہے۔ اور اسی پر شروع سے عمل ہوتا آرہا ہے۔ البتہ اگر چار یا آٹھ رکعت ایک سلام سے پڑھ لی گئیں اور ہر دو رکعت پر تشہد کی مقدار قعدہ کیا گیا تو یہ تمام رکعتیں درست ہوجائیں گی اور تراويح میں شمار ہوں گی۔ لیکن بلا کسی عذر کے قصداً ایسا کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔

لہٰذا موجودہ حالات میں بھی صرف چند سیکنڈ کی تخفیف کے لیے خیر القرون سے چلے آرہے عمل کو ترک کرنا اور عوام کو تشویش میں مبتلا کرنا کراہت سے خالی نہیں ہے۔ لہٰذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔

(بعشر تسلیمات)فلو فعلھا بتسلیمة؛ فإن قعد لکل شفع صحت بکراھة وإلا نابت عن شفع واحد، بہ یفتی اھ، وفی الرد: قولہ: (وصحت بکراھة)أي: صحت عن الکل وتکرہ إن تعمد، وھذا ھو الصحیح کما فی الحلبة عن النصاب وخزانة الفتاوی خلافاً لما فی المنیة من عدم الکراھة؛ فإنہ لا یخفی ما فیہ لمخالفتہ المتوارث الخ، قولہ : (بہ یفتی) لم أر من صرح بھذا اللفظ ھنا، وإنما صرح بہ فی النھر عن الزاھدي فیما لو صلی أربعاً بتسلیمة وقعدة واحدة الخ۔ (الدر مع الرد، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ۲/ ۴۹۵، ۴۹۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 رمضان المبارک 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم