اتوار، 31 مئی، 2020

قضا روزے میں نفل کی نیت کرنا


سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا قضاء روزوں میں شوال ، یوم عاشوراء یا عرفہ  کے نفل روزے کی نیت کی جاسکتی ہے؟
(المستفتی : فیضان احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فرض کی قضا کا روزہ اپنی ایک الگ اور مستقل حیثیت رکھتا ہے، اسی طرح نفل روزہ بھی الگ ہے۔ چنانچہ روزے میں جس کی نیت کی جائے گی وہی ادا ہوگا، یعنی نفل کی نیت کرنے سے وہ نفلی روزہ ہوگا اور قضا کی نیت کرنے سے وہ روزہ قضا میں شمار ہوگا۔ ایک روزے میں دونوں کی نیت کرنا معتبر نہیں ہے۔ اگر کسی نے ایک روزے میں نفل اور قضا دونوں کی نیت کرلی تو وہ قضا روزے میں شمار کیا جائے گا، نفل روزہ ادا نہیں ہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں اگر قضا روزوں میں شوال یا یوم عاشوراء نفل کے روزوں کی نیت کرلی گئی تو صرف قضا روزے ادا ہوں گے، شوال، یوم عاشوراء  یا عرفہ کے روزے ادا نہیں ہوں گے۔ لہٰذا دونوں روزے الگ الگ رکھے جائیں۔


ومتى نوى شيئين مختلفين متساويين في الوكادة والفريضة، ولا رجحان لأحدهما على الآخر بطلا، ومتى ترجح أحدهما على الآخر ثبت الراجح، كذا في محيط السرخسي. فإذا نوى عن قضاء رمضان والنذر كان عن قضاء رمضان استحساناً، وإن نوى النذر المعين والتطوع ليلاً أو نهاراً أو نوى النذر المعين، وكفارة من الليل يقع عن النذر المعين بالإجماع، كذا في السراج الوهاج. ولو نوى قضاء رمضان، وكفارة الظهار كان عن القضاء استحساناً، كذا في فتاوى قاضي خان. وإذا نوى قضاء بعض رمضان، والتطوع يقع عن رمضان في قول أبي يوسف رحمه الله تعالى، وهو رواية عن أبي حنيفة رحمه الله تعالى كذا في الذخيرة۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٩٦)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
07 شوال المکرم 1441

2 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم