سوال :
شوال کے چھ روزہ مکمل ہونے پر جس روز روزہ مکمل ہوتا ہے اس کے دوسرے دن اچھا کپڑا پہنا جاتا ہے اور اس روز کو عید کا نام دیا جاتا ہے، اسکی حقیقت کیا ہے؟
(المستفتی : مولوی عبدالمتین، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شوال کے چھ روزے رکھنا مستحب ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی فضیلت وارد ہوئی ہے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ہمیشہ (یعنی پورے سال) کے روزے شمار ہوں گے۔
شوال کے ان چھ روزوں کے مکمل ہونے کے بعد کسی عید کا ذکر نہ تو احادیث میں ہے اور نہ ہی فقہاء نے اس کا کوئی تذکرہ کیا ہے۔ لہٰذا ان روزوں کے پورے ہونے کے دوسرے دن عید سمجھنا اور اس دن اچھے کپڑے پہننا احادیث سے ثابت نہیں ہے، یہ ایک بے بنیاد عمل ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اچھے کپڑے پہننا کبھی بھی منع نہیں ہے، لیکن اس موقع پر اسے سنت اور دین کا حصہ سمجھ کر پہننا بدعت ہی کہلائے گا اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
عَن أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، رضى الله عنه أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ۔ (رواہ الجماعۃ الاالبخاری والنسائی)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہٰذا ما لیس منہ فہو رد۔ (صحیح البخاري، الصلح / باب إذا اصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود رقم : ۲۶۹۷)
عن العرباض بن ساریۃ رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذات یوم في خطبتہ…: إیاکم ومحدثات الأمور، فإن کل محدثۃ بدعۃ، وکل بدعۃ ضلالۃ۔ (مسند أحمد ۶؍۱۲۶، سنن أبي داؤد ۲؍۶۳۵، سنن الترمذي ۲؍۹۶، سنن ابن ماجۃ ۱؍۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 شوال المکرم 1441
جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں