سوال :
مفتی صاحب ! جو والدین بچوں کے پیسے خرچ چکے ہیِں ان پیسوں کی ادائیگی کی کیا صورت ہوگی جب کہ کنتی رقم ہے کچھ معلوم نہ ہو۔
2) فی الحال بچہ بالغ ہوتو اس کے معاف کرنے سے معاف ہوجائے گا؟
(المستفتی : مولوی ضمیر، ناسک)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کسی نے اپنے نابالغ بچوں کے عیدی اور انعامات کی رقم کا ذاتی استعمال کرلیا ہے تو اس کی تلافی بالکل آسان ہے۔ اس کی صورت یہ ہوگی کہ وہ اس رقم کا اندازہ کرلے اور اب جب بھی وہ اپنے بچوں پر کچھ بھی خرچ کرے تو اس کی نیت کرلے کہ میں وہ رقم اسے لوٹا رہا ہوں۔
2) بالغ ہونے کے بعد بچے خود سے یہ رقم معاف کردیں تو معاف ہوجائے گا۔
وأما ما یرجع إلی الواہب فہو أن یکون الواہب من أہل الہبۃ وکونہ من أہلہا أن یکون حراً عاقلاً بالغاً مالکاً للموہوب حتی لو کان عبداً أو مکاتباً أو مدبراً أو أم ولد أو من فی رقبتہ شیٔ من الرق أو کان صغیراً أو مجنوناً أو لا یکون مالکاً للموہوب لا یصح ہکذا فی النہایۃ۔ (۴/۳۷۴،کتاب الہبۃ ، الباب الأول، ہندیہ)
وشرائط صحتہا فی الواہب (العقل والبلوغ والملک) فلا تصح ہبۃ صغیر ورقیق ولو مکاتباً۔ (۱۲/۵۶۵، کتاب الہبۃ، الدر المختار مع الشامی)
وسئل علی رضی اللہ عنہ من التوبۃ فقال یجمعھا ستۃ اشیاء علی الماضی عن الذنوب الندامۃ وللفرائض الاعادۃ ورد المظالم واستحلال الخصوم وان تعزم علی ان لاتعودوان تربی نفسک فی طاعۃ اللہ کماربیتہا فی معصیۃ انتہی۔(تفسیر بیضاوی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 شوال المکرم 1441
اِس رقم پر سال گزر جانے کے بعد زکوٰۃ کا کیا حکم ہوگا ؟
جواب دیںحذف کریںنابالغ پر زکوٰۃ واجب نہیں۔
حذف کریںجزاکم اللہ
جواب دیںحذف کریں